Key Points
- زمین فرسٹ نیشنز کے لوگوں کی زندگی کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہے، جو ان کی شناخت اور تعلق کا احساس بناتی ہے۔
- تعلق ان کہانیوں سے پیدا ہوتا ہے جو نسل در نسل گزری ہیں۔
- اگر کسی کو صرف مقدس مقامات پر جانا ہے تو اسےان مقامات کی اہمیت کاعلم ہونا چاہیے۔
ایب اوریجنل اور ٹورس جزیرے کے لوگوں نے بدلتے ہوئے منظر نامے کو اپناتے ہوئے کم از کم 60,000 سالوں سے آسٹریلیا میں رہائش پذیر ہیں۔
آنٹی ڈیڈری مارٹن یوئن قوم کی ایک والبنگا خاتون ہیں، ایک قابل احترام بزرگ اور نیو ساؤتھ ویلز میں میں نیشنل پارکس اور وائلڈ لائف سروس کے ساتھ کام کرنے والی ایک ایبوریجنل دریافت رینجر ہیں۔
آنٹی ڈیڈری کے لیے، زمین ایک ایسی چیز نہیں ہے جس کی ملکیت ہو بلکہ ان کے وجود کا ایک لازم و ملزوم حصہ ہے جس کا احترام اور نگہداشت کی ضرورت ہے۔
ہم زمین کے مالک نہیں ہیں اور نہ کبھی ہوں گے۔ زمین کی حفاظت کے لیے ہمارا کردار ہے۔ زمین سے ہمارا ملک وہ ہے جو ہمیں خوراک، پانی، رہائش فراہم کرتا ہے، اور یہ محض چند چیزوں کے نام ہیں (جو زمیں ہمیں فراہم کرتے ہے)۔آنٹی ڈیڈری مارٹن
"زمین ایک اصطلاح ہے، لیکن یہ ہماری رگوں میں دوڑتی ہے۔ یہ ہماری پہلی سانس ہے، اور یہ ہماری آخری سانس بھی ہو گی،" وہ کہتی ہیں۔
Aunty Deidre Martin is an Aboriginal discovery ranger. Credit: Aunty Deidre Martin.
"جب میں سڈنی سے گھر کا سفر کر رہی ہوتی ہوں، جیسے ہی میں کیاما موڑ کے قریب آتی ہوں، میں ساحل کی طرف دیکھتی ہوں، اور تعلق کا احساس مجھ پر غالب آ جاتا ہے، اور مجھے لگتا ہے کہ … میں اپنے گھر ہوں،" اس نے مزید کہا۔
ڈیسمنڈ کیمبل، ایک قابل فخر گوریند جی اور ناردرن ٹریٹری سے تعلق رکھنے والے الاوا-نگالکان آدمی، اپنی سرزمین پر واپس آنے پر اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔
کے سی ای او، جو اب سڈنی میں مقیم ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں صرف اپنی سرزمین پر رہنے کے بارے میں سوچ کر ہی خوشی محسوس ہوتی ہے اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ آجاتی ہے۔
"اگرچہ ہم وہاں مستقل طور پر بڑے نہیں ہوئے تھے، لیکن ایسا لگتا ہے جیسے ہم کل ہی وہاں موجود تھے۔ ہم اس سے ( اس علاقے سے) بہت واقف ہیں . اور آپ صرف محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ آپ کو ایسا لگتا ہے کہ آپ ایک ایسی جگہ پر ہیں جہاں آپ ایک ایبوریجنل فرد کے طور پر رہ سکتے ہیں،" جناب کیمبل بتاتے ہیں۔
جب کہ ان کے ملک سے تعلق فاصلے سے قطع نظر مستحکم رہتا ہے، جناب کیمبل نہ صرف اپنی ثقافت اور زبان کی مشق کے لیے بلکہ اس سے گہرے روحانی تعلق کو فروغ دینے کے لیے، اپنی آبائی سرزمین پر باقاعدگی سے واپس آنے کی اہمیت پر زور دیتے ہیں۔
"یہ میرے اندر کے خلا کو بھرتا ہے، میری روح کو بھرتا ہے۔ یہ مجھے سڈنی جیسی جگہ پر رہنے اور ویلکم ٹو کنٹری جیسی تنظیم کے لیے کام کرنے کے قابل بناتا ہے... مجھے اپنی ثقافت اور اپنی زبان کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور اس میں میری سالمیت ہے۔ اور میں وقتاً فوقتاً گھر جا کر ہی ایسا کر سکتا ہوں،‘‘ وہ کہتے ہیں۔
CEO of Welcome to Country, Desmond Campbell. Credit: Desmond Campbell.
زمین کے بارے میں کہانیاں
جناب کیمپبل بتاتے ہیں کہ یہ تعلق نسل در نسل گزری ہوئی کہانیوں سے ہے۔
وہ مزید کہتا ہے کہ اس بات پر منحصر ہے کہ آپ کس سرزمین سے ہیں، کہانیاں، روحیں اور روابط سب مختلف ہیں۔
"میری گورند جی کی طرف، جو میرے والد کی طرف ہے، وہ ڈیزرٹ کنٹری ہے۔ جانور مختلف ہیں، موسم مختلف ہیں، اس لیے کہانیاں (میری ماں کی جانب سے ملی کہانیاں والد کی کہانیوں سے) مختلف تھیں ۔
جناب کیمبل کہتے ہیں کہ یہ کہانیاں زمین کے بارے میں علم اور اسباق کے ساتھ جڑی ہوئی تھیں، جیسے کہ کب اور کیا شکار کرنا ہے اور غلط موسم میں آگ سے کھیلنے کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں ۔
بریڈلی ہارڈی ایک قابل فخر نیگمبے ، الورائی ، کمیلاروئی اور کومابیورینہ آدمی ہیں جو کے جدید دور کے نگران ہیں، جو دریائے بارون کے کنارے واقع ہے۔
وہ دریا کو اپنا ’’خون اور شناخت‘‘ قرار دیتے ہیں۔
جناب ہارڈی کے مقامی گائیڈ کے طور پر کام کرتے ہوئے اپنی زمین کی کہانیاں اور تاریخیں سناتے رہتے ہیں۔
وہ کہتا ہے، اسے کہانیوں کو اگلی نسل تک پہنچا کر زندہ رکھنا ہے ۔
"یہ دورہ کبھی بھی میرے بارے میں نہیں ہے، بلکہ اپنے بوڑھے لوگوں کی عزت کرنے، نوجوانوں کے ساتھ اشتراک کرنے اور نوجوانوں کے لیے ایک پلیٹ فارم تیار کرنے کے بارے میں ہے کہ ہم اپنی تاریخ کو دنیا کے سامنے بانٹتے رہیں، اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم ایسا کریں،" مسٹر ہارڈی بتاتے ہیں۔
Bradley Hardy and Brewarrina Aboriginal Fishing Traps. Credit: Bradley Hardy.
مقدس مقام کو سمجھنا
بریورینا میں مچھلیوں کے آبی جال دنیا کی قدیم ترین انسانی تعمیرات میں سے ہیں۔ مسٹر ہارڈی بتاتے ہیں کہ وہ اسٹریٹجک طریقے سے یو اور سی شکلوں میں رکھے گئے پتھروں سے بنے ہیں، نہ صرف مجھلیوں کے جٹھ اور مچھلیاں پکڑنے کے لیے بلکہ کچھ مچھلیوں کو بائی پاس کرنے اور اپنی زندگی کو جاری رکھنے کی بھی اجازت دیتے ہیں۔
یہ وہ جگہ بھی تھی جہاں بہت سے قبائل اکٹھے ہوئے تھے۔
یہ ایک مقدس مقام ہے، ہمیں اس کی حفاظت کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔ یہ بنیادی طور پر ہمارے لوگوں کے لیے ہے۔ ہمارا بنیادی فرض نہ صرف لوگوں کو ان کے بارے میں بتانا اور اسے اپنے نوجوانوں کے درمیان تیار کرنا ہے، بلکہ دنیا کے لیے یہ خاص جگہیں ہیں۔بریڈلی ہارڈی
آنٹی ڈیڈری بھی مقدس مقامات کو جاننے کی اہمیت اور ان کا دورہ کرنے سے پہلے ان کی اہمیت کی نشاندہی کرتی ہیں۔
وہ بتاتی ہیں، "وہ ایسی معلوماتی جگہیں ہیں جہاں آپ اس وقت تک نہیں جا سکتے جب تک آپ کو علم حاصل نہ ہو جائے، جیسے کہ مردوں اور عورتوں کی سائٹ،" وہ بتاتی ہیں۔
Silhouette image of First Nation Australian aboriginal people, father and son, going to hunt seafood in Cape York, Queensland, Australia. Credit: Rafael Ben-Ari/Getty Images Credit: Rafael Ben-Ari/Getty Images
آنٹی ڈیڈرے کہتی ہیں کہ کمیونٹی کو ان مقدس مقامات کے بارے میں آگاہی دینا ان کی ذمہ داری ہے، اور وہ اپنے علم کو دیکھنے والوں کے ساتھ بانٹ کر واقعی لطف اندوز ہوتی ہیں۔
فرسٹ نیشنز کے لوگوں کی سرزمین کی گہرائی میں جانا اور اس کی اہمیت کو سمجھنا علم کی دولت کو ظاہر کر سکتا ہے۔ تاہم، احترام کے ساتھ مقامی مقدس مقامات تک جانا اور مقامی کمیونٹیز یا لینڈ کونسلز سے رہنمائی حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔
"چاہے یہ مچھلیوں کے جال ہوں یا مختلف جگہوں پر دوسری تاریخیں، ہم چاہتے ہیں کہ لوگ جائیں اور واقعی ہماری تاریخ کی سچائی حاصل کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ باہر آئیں اور اس چیز کے بارے میں جانیں لیکن ساتھ ہی ہماری چیزوں کا بھی خیال رکھیں اور ان کا احترام کریں،'' جناب ہارڈی مزید کہتے ہیں۔