آسٹریلیا بھر میں احتجاج کے قوانین بہت مختلف ہیں اور یہ کچھ مبہم بھی ہیں۔
مثال کے طور پر ریاست ویسٹرن آسٹریلیا اور کوئنزلینڈ میں کان کنی اہم صنعت ہے اور یہاں احتجاج سے متعلق قوانین کافی سخت ہیں۔
آپ پر بظاہر محض احتجاج کرنے کی پاداش میں جرم عائد نہیں کیا جاسکتا تاہم احتجاج کے دوران ناقابل قبول رویے کی پاداش میں آپ پر جرم عائد کیا جاسکتا ہے۔
پروفیسر نمارا کہتے ہیں کہ اس کی کئی اشکال ہیں۔
ایمینسٹی انٹرنیشنل سے وابستہ نیکیٹا وھایٹ کے بقول احتجاج کے دوران آپ کے پاس سے ایسا کچھ برآمد نہیں ہونا چاہیے جو پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
سڑکوں پر احتجاج کے دوران بہت سے لوگوں کی روزمرہ زندگی میں خلل پڑتا ہے۔ یہ احتجاج حکومت پر دباو ڈالتا ہے کہ مظاہرین کو کنٹرل کرنے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے۔
پروفیسر نمارا کہتے ہیں کہ اگر ہم اپنے احتجاج کے حق کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ خلل کو برداشت کرنا چاہیے۔
یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر لوگوں کی عمومی رائے بٹی ہوئی ہے۔
آسٹریلیا بھر میں اہم اور مصروف مقامات جیسا کہ ایئرپورٹ، تجارتی سامان کی ترسیل کے مقامات اور دیگر آمد و رفت کے مقامات پر احتجاج کرنے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ساوتھ آسٹریلیا سے متعلق ڈاکٹر سارا مولڈز کہتی ہیں کہ خلاف ورزی کی صورت میں سنگین مالی جرمانے کے ساتھ ساتھ دو سال تک کی قید آپ کی منتظر ہوسکتی ہے۔
TOPSHOT - Protestors march on the streets of Sydney's central business district against US President Donald Trump's travel ban policy on February 4, 2017. Source: AFP / SAEED KHAN/AFP via Getty Images
آسٹریلیا بھر میں ساوتھ آسٹریلیا میں سخت ترین قانون کے تحت عوامی نظم میں خلل ڈالنے کی پاداش میں تین ماہ تک کی جیل کی سزا دی جاسکتی ہے۔
عوامی خلل میں سڑکوں پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ کسی کی ذاتی جائداد میں مداخلت، ایمرجنسی کارکنوں کی راہ میں رکاوٹ، بھیس بدل کر احتجاج کرنا، جائداد کو نقصان پہنچانا اور جارحانہ زبان کا استعمال شامل ہیں۔
محترمہ وھائٹ البتہ کہتی ہیں کہ حقیقت میں محض ان افراد پر جرم عائد کی جاتی ہے جو انتہائی شدید جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہیں۔
احتجاج کے حوالے سے بدلتے اور سخت ہوتے قوانین کے بعد آسٹریلیا بھر میں لوگوں کے اندر اس بابت سوچ و فکر میں بھی تبدیلی آئی ہے۔
ڈاکٹر مولڈز کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے مطابق گزشتہ 20 برس میں احتجاج مخالف کم از کم 34 مجوزہ قانون پارلیمان میں پیش کیے گئے اور ان میں سے 26 کو قانونی شکل بھی دی گئی۔
اسی لیے اب ضروری ہے کہ کوئی بھی بڑا عوامی مجمع یا احتجاج کرنے سے قبل مقامی حکام سے تحریری شکل میں اجازت حاصل کی جائے۔
پروفیسر نمارا کے بقول اجازت نامہ کئی بنیادی مسائل سے چھٹکارا دلاتا ہے۔
نیکیٹا وھائٹ کے بقول ایک مجاز مظاہرے میں بھی پولیس موجود ہوسکتی ہے اور ممکنہ خلاف ورزی کی صورت میں مداخلت کرسکتی ہے۔
آپ کی فوری گرفتاری کے امکانات کم ہے اور کمیونٹی کی سطح پر تنظیمیں اس بات کو یقینی بناتی ہیں کہ ایسا نہ ہو۔
ڈاکٹر مولڈز کے مطابق بیشتر خلاف ورزیوں کی صورت میں جیل کے بجائے جرمانے کی سزا دی جاتی ہے۔
ہیومن رائٹس لاء سینٹر، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور نیو ساوتھ ویلز کونسل فار سیول لبرٹیز آپ کو احتجاج سے متعلق قوانین کی بہتر اور مفصل معلومات فراہم کرستی ہیں۔