'گیسٹ ورکر سوسائٹی': آسٹریلیا کے مائیگریشن کے نظام میں بڑی تبدیلیوں کا مطالبہ

گریٹن انسٹی ٹیوٹ کی ایک نئی رپورٹ میں آسٹریلین امیگریشن نظام کو فرسودہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہنر مند تارکین وطن کے ویزوں کے "پرانے" عمل کو بہتر بنانے سے آسٹریلیا کو درپیش بہت سے بڑے چیلنجوں کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

People at Sydney airport in front of an electronic billboard that reads: 'There's no place like home'     SYD

Net migration to Australia plummeted during COVID-19, as borders snapped shut. Credit: James D. Morgan/Getty Images for Sydney Airport

KEY POINTS
  • ایک نئی رپورٹ میں آسٹریلیا کے مائیگریشن کے نظام میں بڑی تبدیلیوں کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
  • Grattan Institute چاہتا ہے کہ $85,000 کمانے والے تمام تارکین وطن مستقل طور پر یہاں رہنے کے اہل ہوں۔
  • رپورٹ کے مطابق نقل مکانی کا نظام "فرسودہ" ہے۔
ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آسٹریلیا کے مائیگریشن کے نظام کے باعث ملک میں "گیسٹ ورکر سوسائٹی" کلچر پنپ رہا ہے اس لئے غیر ملکی ہنرمندوں کو ملک میں روکنے کے لیے ترک ملکانی یا امیگریشن سسٹم میں بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
گریٹن انسٹی ٹیوٹ نے خبردار کیا ہے کہ ویزا کی سخت شرائط آسٹریلیا کو والے نوجوانوں کے لیے کم پرکشش بنا رہی ہیں، جب کہ کم ہنر مند کارکنوں پر زیادہ انحصار اجرتوں میں کمی اور استحصال کا باعث بن رہا ہے۔
آسٹریلیا کے مائیگریشن سسٹم کے بارے میں پارلیمانی انکوائری کے سامنے پیش کی جانے والی رپورٹ میں وفاقی حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ آسٹریلیا کو چائیے کہ دنیا کے "بہترین اور روشن دماغ" ہنر مندوں کو ہدف بنائے تاکہ سست ہوتی ہوئی معشیت کو بہتر بنایا جا سکے، اور آسٹریلیا کی کاربن کے صفر اخراج کے تناظر میں معاشی ایداف حاصل کئے جا سکیں۔
تجویز میں ایسے پروگراموں کو ختم کرنا شامل ہے جو بڑی عمر کے Non-Productive تارکین وطن کو ملک میں لانے کا سبب بنتے ہیں اور متبادل کے طور پر ایک ایسے نظام کی راہ ہموار کرنا چاہئیے جو رپورٹ کے مطابق زیادہ آمدنی والے تارکین وطن کو طویل مدتی قیام سے روکتا ہے۔
گریٹن کے اقتصادی پالیسی پروگرام کے ڈائریکٹر برینڈن کوٹس نے کہا کہ آسٹریلیا کے "پیچیدہ.، فرسودہ" قوانین تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی معیشت کے ساتھ مطابقت نہیں رکھتے، اور پروسیسنگ میں تاخیر کا سبب بن رہے ہیں۔
انہوں نے کو بتایا کہ آسٹریلیا کا موجودہ نظام عالمی سطح پر ہنر مندوں کے لئے کشش نہیں رکھتا۔ ہمیں مستقل ویزوں کو ختم کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے لوگوں کو کئی دہائیوں تک رہنے کی اجازت دینا چائیے،
"بہت سے ابھرتے ہوئے پیشوں کو جن میں ہمیں مہارت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، انہون نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سائبر سیکیورٹی جیسے شعبوں کو اکثر [آسٹریلیائی بیورو آف سٹیٹسٹکس] کے ذریعہ پیشوں کے طور پر درجہ بندی میں شامل نہیں کیا جاتا ہے، کیونکہ ہماری ترجیحی فہرست پرانی اور یہ نوکریاں نئی ہیں۔"

'بہت آسان نظام'

Grattan انسٹی ٹیوٹ کی سفارشات کی اہم بات آجر یا بزنس کرنے والوں کے زیر کفالت sponsored ویزوں میں اہم تبدیلیاں ہیں۔
عارضی ہنر مند مئیگریشن کے ویزے فی الحال صرف مخصوص پیشوں میں کارکنوں کے لیے دستیاب ہیں، بشرطیکہ وہ کم از کم $53,900 سالانہ کمائیں۔
Grattanرپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ کسی بھی آجر کو مستقل طور پر مہاجرین یا ریفیوجیز کو $85,000 فی فی سے زیادہ تنخواہ لینے والے کو اسپانسر کرنے کی اجازت دی جائے، جبکہ $70,000 سے زیادہ کمانے والے تمام تارکین وطن کو عارضی کفالت یا اسپانسر شپ کا اہل بنایا جائے۔

مسٹر کوٹس نے کہا کہ "ایسی تبدیلیاں کرنے سے ہم ہنر مند تارکین وطن کو ان کی کمائی جانے والی اجرت کی بنیاد پر منتخب کریں گے، اس کا نتیجہ بہت آسان نظام کی صورت میں نکلے گا، جو حقیقت میں بہتر طور پر اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ آیا ہم لوگوں کے ہنر کی قدر کرتے ہیں یا نہیں۔
مسٹر کوٹس نے کہا کہ یہ نظام، جس کے بارے میں گریٹن کا اندازہ ہے کہ تین دہائیوں کے دوران آسٹریلوی بجٹ میں 125 بلین ڈالر کا اضافہ ہو گا، دونوں فریقوں کو اعتماد دلائے گا۔ آجر کو معلوم ہوگا کہ $85,000 کی تنخواہ اس کارکن کے لئے پر کشش ہے اور وہ اپنی ملازمت نہیں چھوڑے گا جبکہ کارکن کے پاس مستقل رہائش کا واضح راستہ ہوگا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ $70,000 سے زیادہ کمانے والے تارکین وطن کی تنخواہ میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا ہے۔ لیکن اس حد سے کم کمانے والے کم ہنر مند، کم آمدنی والے شعبوں میں جمود کا شکار ہیں جہاں استحصال زیادہ عام ہے۔
رپورٹ میں ثانوی درخواست دہندگان کی مہارتوں پر زیادہ زور دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے جن میں اصل ہنر مند کے پارٹنر (میاں بیوی ) اور خاندان کے افراد - ان افراد کی تعداد سالانہ دیے جانے والے مستقل ہنر مند ویزوں کا "تقریبا نصف" ہوتی ہے۔
مسٹر کوٹس نے کہا کہ "آفر پر موجود ویزوں سے کہیں زیادہ درخواست دہندگان ہیں۔ ہمیں یا تو ان لوگوں کو ترجیح دینی چاہیے جو سنگل ہیں، یا ایسے جوڑے کو جو دونوں اعلیٰ صلاحیتیں رکھتے ہوں اور دونوں ہنرمند ہوں
بزنس انوویشن اینڈ انویسٹمنٹ پروگرام کو بھی ختم کر نے کی تجویز ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے وصول کنندگان عام طور پر بڑی عمر کے ہوتے ہیں اور آجر کے زیر کفالت مہاجرین سے کم کماتے ہیں۔

'اعتماد کو ختم کرنا'

گریٹن انسٹی ٹیوٹ نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کم ہنر مندی والے افراد کی عارضی مائیگریشن کو بڑھانا درست نہیں کی ان پر انحصار کرنے والی صنعتوں میں استحصال کو بڑھائے گا، اور "ہمارے مائیگریشن پروگرام پر عوامی اعتماد کو ختم کرے گا"۔
لیبر نے 2023 کے وسط تک ہفتے کے ہر گھنٹے میں ہر عمر رسیدہ نگہداشت کے مرکز میں ایک رجسٹرڈ نرس رکھنے کا وعدہ کیا ہے، اور توقع ہے کہ اس ہدف کو پورا کرنے میں مائیگریشن کلیدی کردار ادا کرے گی۔
رپورٹ نے تسلیم کیا کہ نگہداشت کی معیشت کو کم ہنر مند تارکین وطن کی تعداد میں فوری اضافے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ لیکن اس نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس شعبے میں اجرت میں اضافہ کرے، جس کے بارے میں اس نے کہا کہ طویل مدت میں کمی کو دور کرنے کا یہ واحد حل ہے۔
"آپ مختصر مدت میں [ہجرت کو بڑھانا] چاہتے ہیں، لیکن یہ خطرناک ہے۔ آپ ان کارکنوں کے استحصال کا خطرہ بڑھاتے ہیں، آپ کو آسٹریلیا کی کم تنخواہ والی، انتہائیخواتین پر انحصار کرنے والی نگہداشت والی معیشت کے افرادی قوت کی اجرت کو دبانے کا خطرہ ہے،"
"اور آپ ہمیں ایک مہمان یا عارضی کارکن والا معاشرہ بننے کی راہ پر چلتے رہیں گے۔"

شئیر
تاریخِ اشاعت 20/12/2022 1:21pm بجے
تخلیق کار Finn McHugh
پیش کار Rehan Alavi
ذریعہ: SBS