لکڑی کو آگ سے جلا کر فن پارے بنانے والا پاکستان کا پہلا پائرو گرافر آرٹسٹ شاہد فضل

WhatsApp Image 2024-11-13 at 06.50.35.jpeg

Source: Supplied / Ehsan Khan

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

رنگوں کی دنیا کو پیچھے چھوڑ کر آگ سے لکڑی پر فن پارے بنانے کا ہنر پائیرو گرافی، جس کی تاریخ تو کئی صدیاں پرانی ہے تاہم پاکستان میں اس آرٹ کو متعارف ہوئے ابھی چند ہی سال ہوئے ہیں، آگ کی تپش سے فن پارے بنانا نہ صرف ایک منفرد انداز ہے بلکہ یہ فن انتہائی پیچیدہ ، دلچسپ اور مشکل بھی ہے۔


آپ کی ملاقات کرواتے ہیں ایک ایسے آرٹسٹ سے جنھوں نے پاکستان میں پائرو گرافی یا برننگ آرٹ کو متعارف کرایا اور لکڑی کو آگ کی تپش دے کر ایسے شاندار فن پارے تخلیق کیے جنھیں دیکھ کر نہ صرف عقل دنگ رہ جاتی ہے بلکہ دیکھنے والے ان فن پاروں میں چھپی کہانی کو سمجھنے کیلیے گہری سوچ میں گم ہوجاتے ہیں۔

لکڑی کا ٹکرا، ہاتھ میں برننگ لائٹر اور آگ کے زریعے امن ، روشن خیالی ، انسانی حقوق اور محبت کا درس، پاکستان کے پہلے پائیرو گرافر شاہد فضل خداداد صلاحیتوں سے اپنا پیغام دنیا تک پہنچانے کا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان میں پائروگرافی کو متعارف کروانے والے آرٹسٹ شاہد فضل نے ایس بی ایس اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں کچھ منفرد کرنے کا شوق تھا ، آئل پینٹنگ بھی کی تاہم پائیروگرافی کے شوق ان کی زندگی کا حصہ بن گیا ہے۔
WhatsApp Image 2024-11-13 at 06.50.33.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
شاہد فضل کہتے ہیں آگ سے لکڑی پر فن پارے بنانے کیلیے پاکستان میں ٹولز دستیاب نہیں، پائروگرافی کا شوق تھا تو اُس کا حل بھی خود نکال لیا ، اپنے کام کو جاری رکھنے کیلیے کچھ ٹولز خود سے بنائے ، دیگر میں معمولی ایڈجسمنٹ کر کے فن پارے بنا رہا ہوں۔ برننگ آرٹسٹ شاہد فضل کے مطابق پاکستان میں لوگوں کو پائروگرافی سے متعلق آگاہی حاصل نہیں ہے، لگن ، شوق اور خداداد صلاحیتں تھیں اسی لیے کسی سے بھی سیکھے بغیر پریکٹس کر کے اس آرٹ میں مہارت حاصل کر لی ہے۔

شاہد فضل کہتے ہیں مختلف اقسام کی لکڑیوں پر پائیروگرافی ممکن ہے، الائچی کی لکڑٰی، دیاراور پڑتل کی لکڑی پر فن پارے بنائے تاہم مساوا کی پلائی پر آرٹ کا لُک دیگر کے مقابلے میں بہتر رہتا ہے۔

پائروگرافر شاہد فضل کے مطابق لکڑی پر آگ کی مدد سے فن پارے بنانا انتہائی مشکل کام ہے، ایک چھوٹے سے فن پارے کو بھی بنانے میں 10 سے 12 دن درکار ہوتے ہیں، ساتھ ہی آرٹ ورک میں نفاست ضروری اور غلطی کی کوئی گنجائش موجود نہیں ، اگر فن پارے میں چھوٹی سی غلطی ہوجائے تو فن پارہ دوبارہ سے بنانا پڑتا ہے۔
WhatsApp Image 2024-11-13 at 06.50.34.jpeg
Source: Supplied / Ehsan Khan
شاہد فضل کہتے ہیں یہ آرٹ پاکستان میں نیا ہے زیادہ تر لوگوں کو اس کے بارے میں معلومات نہیں ، جن لوگوں کو آگاہی حاصل ہے وہ ہمارے کام کو پسند بھی کرتے ہیں اور اکثر آرڈرز بھی مل جاتے ہیں۔

شاہد فضل سمجھتے ہیں جدید دور کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا ضروری ہے تاہم پائیروگروافی میں ہاتھ کی صفائی اور تخلیقی صلاحیتوں کا ہونا بھی اہم عنصر ہے۔

پائروگرافر شاہد فضل پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنے کے خواہشمند ہیں، کہتے ہیں ملک میں ٹیلنٹ کی قدر نہیں لیکن بے تحاشہ ٹیلنٹ موجود ہے، حکومت اور نجی ادارے اگر آرٹسٹوں کے ہنر کی قدر کریں تو پاکستان کی منفرد پہچان دنیا کے سامنے لائی جا سکتی ہے۔

شاہد فضل شہریوں کو پائرو گرافی سے متعلق آگاہی فراہم کرنا چاہتے ہیں جس کیلیے وہ کئی ماہ سے تیاریاں بھی کر رہے ہیں ، پائروگرافر شاہد فضل اپنے فن پاروں کے زریعے جلد ایک نمائش کے انعقاد کے خواہشمند ہیں جہاں آنے والے افراد کو اِس منفرد آرٹ سے متعلق جاننے کا موقع مل سکے گا۔

(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)
________________________________________________________________
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

شئیر