پاکستان رپورٹ: حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کیخلاف کریک ڈاون کا فیصلہ

WhatsApp Image 2024-12-04 at 06.32.14.jpeg

Source: Supplied / Asghar Hayat

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

تحریک انصاف کارکنان کی ہلاکت کے بڑے دعوے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے کیخلاف کریک ڈاون کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے دھرنے کے دوران فسادات کی تحقیقات کیلئے ٹاسک فورس تشکیل دیدی ہے۔ وفاقی حکومت نے خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے پر غور شروع کردیا ہے۔ جی ایچ کیو حملہ کیس میں فرد جرم کی کاروائی چھٹی بار ملتوی کردی گئی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کے پاس آخری کارڈ موجود ہے لیکن وہ ابھی استعمال نہیں کریں گے۔


ڈی چوک پر 26 نومبر کو تحریک انصاف کے احتجاج کو آپریشن کے ذریعے منتشر کرنے کے بعد ایک بار پھر سیاسی ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔ تحریک انصاف کارکنوں کی ہلاکت کا دعوی کرکے آپریشن کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کررہی ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے دعوی کیا جارہا ہے کہ احتجاج کے دوران مسلح افراد نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر حملے کیے۔

تحریک انصاف کے کارکنان کے حملوں میں درجنوں پولیس اور رینجرز اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔ اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک پر احتجاج پر سابق وزیراعظم عمران خان، بشرہ بی بی، بیرسٹر گوہر ، شعیب شاہین، علی بخاری، عامر مغل سمیت 96 رہنماوں کے وارنٹ گرفتاری حاصل کرلئے ہیں۔

انسداد دہشتگردی کی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ جن رہنماوں کے وارنٹ گرفتاری ہوئے ، ان میں عمر ایوب، شیر افضل مروت ، خالد خورشید، فیصل جاوید، سردار عبدالقیوم نیازی، صوبائی وزیر ریاض خان ، سلیمان اکرم راجہ،روف حسن اور دیگر شامل ہیں
وزیراعظم شہباز شریف نے 26 نومبر کو دھرنے میں فسادات کی تحقیقات کیلئے قائم ٹاسک فورس کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیلا روس کے صدر کے دورے کے دوران اسلام آباد پر لشکر کشی کی گئی۔ دھرنے کے دوران سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور اہلکاروں کو شہید کیا گیا۔ دھرنے کے دوران قانون پامال کرنیوالوں کو سخت سے سخت سزائیں دی جانی چاہیں۔

ٹاسک فورس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دھرنے کی جگہ سے اسلحہ، کارتوس، خول اور دیگر اشیا برآمد کی گئی ہیں۔ تمام شواہد فرانزک کیلئے بھیجے جائیں گے۔ فسادات میں ملوث افراد کی شناخت کا عمل تیزی سے مکمل کیا جارہا ہے۔ ادھر 26 نومبر کے احتجاج کے دوران گرفتار درجنوں ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ اڈیالہ جیل میں جگہ کم پڑنے کے بعد ملزمان کو شناخت پریڈ کیلئے اٹک جیل بھیج دیا گیا۔

حکومت نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبروں کی روک تھام کیلئے پیکا ایکٹ میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے ابتدائی ڈرافٹ تیار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پیکا ایکٹ میں ترمیم کے تحت کسی بھی شخص یا ملکی اداروں کیخلاف غلط خبر پھیلانے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے ڈیجیٹل رائٹس پروٹیکشن اتھارٹی قائم کی جائے گی، جسے سوشل میڈیا سے مواد ہٹانے یا بلاک کرنے کا اختیار ہوگا۔اتھارٹی کا ایک چیئرمین اور چھ ممبران ہونگے۔ اتھارٹی کے فیصلے کیخلاف ٹربیونل سے رجوع کیا جاسکے گا۔
Pakistan Politics
Prime Minister Shehbaz Sharif Credit: AP
وفاقی حکومت نے خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے پر غور شروع کردیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کی جانب سے صوبائی حکومت کے اقدامات کے حوالے قانونی آپشن پر بریفنگ دی گئی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ کے ارکان کی اکثریت خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کے آپشن کی حمایت کی۔ اجلاس میں کابینہ ارکان کی جانب سے تجویزدی گئی.

گورنر راج کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور دیگرہم خیال جماعتوں سے مشورہ کیا جائے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ گورنر راج کیلئے صوبائی اسمبلی میں قرار داد لائی جاسکتی ہے۔ اگر وہ نہ ہوا تو صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر گورنر راج لگا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گورنر راج کے نفاذ کا معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں لایا جاسکتا ہے۔

وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ ہم کرسی کے بھوکے نہیں ہیں۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو چیلنج کیا کہ اگر ہمت ہے تو صوبے میں گورنر راج لگا کر دکھائے۔انہوں کہا کہ اس مینڈیٹ کے ساتھ یہ صوبے میں گورنر راج لگا کر دکھائیں۔ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما منظور وسان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی خیبرپختونخواہ میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کرے گی۔ اس سے قبل عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان بھی صوبے میں گورنر راج کی مخالفت کرچکے ہیں۔
WhatsApp Image 2024-11-06 at 06.00.26.jpeg
Adyala jail Source: Supplied / Asghar Hayat
پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی درخواست پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی گئی ہے۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ انتشاری ٹولے نے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے سلامتی کے ضامن اداروں کیخلاف بھیانک سازش کی۔ سیاسی مقاصد کی تکمیل کیلئے ملک میں خانہ جنگی کی ناکام کوشش کی گئی۔ قرار داد میں 26 نومبر کے منصوبہ سازوں اور ذمہ داروں کیخلاف کاروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان اسمبلی میں تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی قرار داد منظور کی گئی تھی۔ اپوزیشن جماعتوں نے قرار داد کی منظوری کے دوران واک آوٹ کیا تھا۔

راولپنڈی پولیس نے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے 7 مقدمات میں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری ڈال دی ہے۔ پولیس کی جانب سے 28 ستمبر، 5 اکتوبر اور 24 نومبر کے7 مقدمات میں عمران خان کو گرفتار کرلیا گیا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، عدالت نے عمران خان کو تمام مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔دوران سماعت پراسیکیوشن نے 7 نئے کیسز میں بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی، جن سات کیسز میں عمران خان کی گرفتاری ڈالی گئی ان میں بھی انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ادھر جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان، شاہ محمود قریشی اور دیگر ملزمان کیخلاف فرد جرم کی کاروائی چھٹی بار ملتوی کردی گئی۔ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں کیس کی کاروائی کے دوران بابر اعوان کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار چیلنج کیا گیا۔ جس کے باعث عدالت نے فرد جرم کی کاروائی 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کے پاس آخری کارڈ موجود ہے لیکن وہ ابھی استعمال نہیں کریں گے۔ عمران خان ڈی چوک پر مظاہرین کیخلاف طاقت کے استعمال اور کارکنان کی ہلاکتوں پر پارٹی کو وزیراعظم شہباز شریف اور وزیرداخلہ محسن نقوی کے خلاف مقدمہ درج کروانے کی ہدایت کی ہے۔

عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے کہا کہ ڈی چوک میں ہونیوالی کاروائی سانحہ لال مسجد سے بھی بڑا سانحہ ہے، 1971 میں یحیی خان نے آپریشن کیا۔ قوم ابھی تک اکبر بگٹی والا آپریشن نہیں بھولی ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کیخلاف طاقت کے استعمال میں عوام میں غصہ بڑھے گا۔ پشاور ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی 27 مقدمات میں 23 دسمبر تک راہداری ضمانت منظور کرلی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد نے بشریٰ بی بی کی راہداری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔

(رپورٹ: اصغرحیات)

________________________________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

شئیر