دنیا کے کئی ممالک سے ہوتا ہوا یہ کھیل پاکستان میں گزشتہ برس برق رفتاری کے ساتھ مقبول ہوا، پہلے پہل بڑے شہروں میں پیڈل کے کورٹس اوپن ہوئے بعد ازاں چھوٹے شہروں میں بھی اس کھیل نے اپنی جگہ بنانا شروع کردی۔
پیڈل کے شوقین افراد اس قدر بڑھے کہ مختلف شہروں میں اس کے کورٹس میں آنے والے افراد کو گھنٹوں اپنی باری کا انتظار کرنا پڑتا تھا، اس کھیل کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے مقامی سرمایہ کاروں نے اس میں بھاری سرمایہ کاری کی اور اب مختلف شہروں میں عام افراد کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں کو کورٹس میں کھیلنے کیلیے طویل انتظار نہیں کرنا پڑتا اُس کے ساتھ ہی پیڈل کا کھیل مہنگا بھی ہے اور آج بھی عام افراد کے دسترس سے باہر ہے کیونکہ پیڈل کے اوسط درجے کے کورٹ کا ایک گھنٹے کا کرایہ کم از کم 7 ہزار روپے سے شروع ہوتا ہے۔
یہ کھیل پاکستان میں کب متعارف ہوا، اسے کھیلا کیسے جاتا ہے؟ کیا اس کھیل کو کھیلنے کیلیے کوئی خاص تربیت حاصل کرنی پڑتی ہے؟ پیڈل ٹینس کو مخصوص طبقے سے عام افراد تک پہنچانے میں پاکستان پیڈل فیڈریشن کیا کردار ادا کرنے جا رہی ہے اوراس کھیل کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے اس میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والے سرمایہ کار پاکستان میں اس کا کیا مستقبل دیکھتے ہیں؟ یہ سب کچھ جاننے کیلیے ایس بی ایس اردو نے شہریوں، کھلاڑیوں، پیڈل فیڈریشن کے عہدیداران اور سرمایہ کاروں سے بات چیت کی ہے۔
پیڈل کا کھیل عمومی طور پر دو ، دو کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کے درمیان کھیلا جاتا ہے اس کھیل میں ٹینس اور اسکواش کے مقابلے میں قوانین میں کافی نرمی ہے، برق رفتاری سے کھیلے جانے والا یہ کھیل طاقت سے زیادہ توجہ طلب ہے۔
فریال احمد خان کراچی کی رہائشی اور کارپوریٹ ادارے میں ملازمت کرتی ہیں گزشتہ 6 ماہ سے پیڈل ٹینس کھیل رہی ہیں، فریال کہتی ہیں پیڈل ٹینس کا کھیل اسکواش یا پھر ٹینس کے مقابلہ میں کھیلنا نسبتا آسان ہے، پیڈل کھیلنا نہ صرف تفریح بلکہ ایک صحتمندانہ سرگرمی بھی ہے۔
تحسین اقبال باقاعدگی کے ساتھ پیڈل کھیلتے آرہے ہیں، کہتے ہیں ٹینس اور بیڈمنٹن کا شوق تھا اور جب اس کھیل کے بارے میں سنا تو اسے کھیلنے کا تجسس پیدا ہوا، پہلی دفعہ پیڈل ٹینس کھیلا تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
Mudassar Razak Arain, Senior VP Pakistan Padel Fedration Source: Supplied / Ehsan Khan
پاکستان پیڈل فیڈریشن کے سینئر وائس پریذیڈنٹ مدثر رزاق نے دعویٰ کیا انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے پیڈل کو اولمپکس 2028 میں شامل کرنے کا عندیہ دیا ہے، ہماری نگائیں ابھی سے اولمپک میڈل پر لگ چکی ہیں۔
مدثر رزاق کا ماننا ہے کہ پیڈل مہنگا کھیل ہے، بطور فیڈریشن زمہ دار ہم نے مختلف پیڈل کلبز کے مالکان سے کہا ہے کہ وہ ہمیں باصلاحیت کھلاڑیوں کیلیے مفت کورٹس فراہم کریں، جس پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
Yumna Malik, Director Admin & Operation Pakistan Padel Fedration Source: Supplied / Ehsan Khan
کسی بھی کھیل کی ترقی کیلیے ٹیلنٹ کے بعد سرمایہ کاری کی اشد ضرورت ہوتی ہے پیڈل کا کھیل پاکستان میں ان چند کھیلوں میں شمار ہوگا جسے انتہائی قلیل مدت میں بھاری سرمایہ کاری ملی، بڑے شہروں میں جگہ جگہ سرمایہ کار پیڈل کے کورٹس اوپن کر رہے ہیں اور شہری بھی اپنی پسندیدگی کا کھل کر اظہار کر رہے ہیں، حارث اسلم بھی ایک بزنس مین ہیں انھوں نے کشمیر اسپورٹس کمپلیکس کراچی (پاکستان) میں پیڈل کورٹس میں سرمایہ کاری کی ہے ، حارث اسلم کہتے ہیں شہریوں نے بہت شاندار ردعمل دیا، پیڈل کی خاص بات یہ ہے کہ اس کھیل کو عام شہری بھی آسانی سے کھیل سکتا ہے۔
حارث اسلم کے مطابق ابتدا میں پیڈل کے کورٹس کیلیے شہریوں کو گھنٹوں بلکہ بعض اوقات کئی کئی دن کا انتظار کرنا پڑا تھا تاہم اب صورتحال مختلف ہے شہرمیں مختلف جگہوں پر پیڈل کورٹس کھل چکے ہیں جس سے شہریوں کو قیمتی وقت بچ جاتا ہے، حارث اسلم کے مطابق پیڈل ٹینس نے گزشتہ برس تو شانداز بزنس کیا تاہم اس کھیل کو پاکستان میں کمرشل بنیاد پر مضبوط ہونے میں مزید وقت درکار ہے۔
حارث اسلم کہتے ہیں جس طرح پیڈل نے بین الاقوامی سطح پر شہرت پائی ہے پاکستانی شہریوں کی توجہ بتاتی ہے کہ پیڈل کا ملک میں بھی مستبقل روشن ہے۔
(ایس بی ایس اردو کیلیے یہ رپورٹ پاکستان سے احسان خان نے پیش کی ہے۔)
___________________________________________
- یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: