Key Points
- بین الثقافتی دوستی کے ذریعے ہم نقل مکانی کے مختلف تجربات کے درمیان مشترکات تلاش کرتے ہیں۔
- صرف اپنے ہی ثقافتی پس منظرمیں دوست بنانا، ہمیں نئے ملک میں اہم معلومات تک رسائی سے روک سکتا ہے۔
- بین الثقافتی دوستیاں ہمیں نئے تناظر فراہم کرتی ہیں اور ہمارے نئے ملک سے تعلق کے احساس کو مضبوط کرتی ہیں۔
- اپنے آپ کو ایک ثقافتی دائرے تک محدود رکھنا ہماری زیادہ بامعنی تعلقات بنانے کی صلاحیت سے انکار کرتا ہے۔
ایک نئے ملک میں ہجرت کرنے کا تجربہ آپ کو تنہائی سے دوچار کر سکتا ہے، اس لیے یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کہ ہم نئی جگہ پر اپنی سپورٹ ، حمایت اور دوستی کے لئے جان پہچان یا اپنی ہی ثقافت کے لوگ تلاش کرتے ہیں تاہم ہماراثقافتی حلقے سے باہر نکلنا ہمیں مختلف زاویوں سے روشناس کرتا ہے اور ہماری ہمدردی کے احساس کو تقویت دیتا ہے۔
بین الثقافتی دوستی ہماری مشترکات کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
دوستی اور ہجرت کے ماہر ڈاکٹر ہیریئٹ ویسٹ کوٹ کا کہنا ہے کہ "جب لوگ آسٹریلیا آتے ہیں تو وہ اکثر ہجرت کے تجربات سے جڑ جاتے ہیں۔"
"ہجرت کی مختلف شکلیں ہیں اس لیے لوگوں کی نقل مکانی کی وجوہات مختلف ہو سکتی ہیں، اور لوگوں کی نقل مکانی کا راستہ مختلف ہو سکتا ہے۔ لوگوں سے ان کے تجربات کے بارے میں پوچھنا مفید ہو سکتا ہے - لیکن یہ ان لوگوں کے لئے تکلیف دہ بھی ہو سکتا ہے اس لیے یہ ایسی چیز ہو سکتی ہے جس کے بارے میں آپ کو دوستی میں حساس ہونا چاہتے ہیں۔"
ثقافتی حلقہ
ہمیں اپنے قومی، ثقافتی یا نسلی حلقوں کے اندر ایسے لوگوں میں سکون ملتا ہے جو ہمارے جیسا ہی سوچتے ہیں – لیکن اس صورتحال کے کچھ منفی پہلو بھی ہیں۔
"مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس حلقے سے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں جس میں آپ پھنس گئے ہیں،" پروفیسر کیتھرین گومز نے خبردار کیا، جو آر ایم آئی ٹی میں متنوع کمیونٹیز میں مواصلات میں مہارت رکھتی ہیں۔
ایک حلقے (سائلو) میں رہتے ہوئے آپ بالکل اسی طرح سوچتے ہیں جیسا آپ کا ساتھی سوچتا ہے ، لہٰذا جب اس ملک کی بات آتی ہے جو آپ کے لئے نیا ہے اور جس کے بارے میں آپ کومختلف نقطہ نظر اور معلومات درکار ہے تو آپ کی معلومات بھی اتنی ہی ہے جتنی آپ کے دوست کی یہ مسئلہ بن جاتا ہے کیونکہ آپ حقیقت میں یہ سمجھ پاتے کہ اس انجان ملک میں آپ کیسے رہیں گےکیتھرین گومز
اس سائلو کے باہر ہم ایسی معلومات تک رسائی حاصل کرتے ہیں جو ہماری منزل کے ملک میں رہنے کے لیے اہم ہے۔
بین الاقوامی طلباء کے مطابق مقامی دوست بنانے کی صورت میں انہیں ثقافتی تبدیلی کا کم احساس ہوتا ہے اور ماحول سے ہم آہنگ ہونے میں مدد ملتی ہے ۔
تاہم پروفیسر گومز بہت سے چینی بین الاقوامی طلباء کو یہ رپورٹ کرتے ہوئے سنتی ہیں کہ چینی حلقے سے باہر ان کا کوئی دوست نہیں ہے۔
وہ ہمیشہ کہتے ہیں 'ہاں، ہم بین الاقوامی طلباء کے تجربے سے کافی خوش ہیں، تاہم سب سے بڑا افسوس یہ ہے کہ ہم نے کوئی مقامی دوست نہیں بنایا'۔
Make friends in Australia: the importance of cross-cultural friendships
دوستی کرنا ایک مشکل کام ہے
مقامی لوگ عام طور پر اپنی زندگی کے ابتدائی سالوں میں دوست بنا لیتے ہیں اور اپنے ثقافتی حلقے میں رہتے ہیں
سابق روسی بین الاقوامی طالب علم میکس ٹکاچینکو نے یہاں پہنچ کر اس تلخ حقیقت کا سامنا کیا
جب آپ کچھ تارکین وطن کو یہ تبصرہ کرتے ہوئے سنتے ہیں کہ ان سماجی حلقوں(مقامی ) میں داخل ہونا مشکل ہے، تو میں ان چیلنجوں کو سمجھتا ہوں۔ میں ان سے گزر چکا ہوں۔میکس ٹکاچینکو
لیکن میں یہ کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ کسی کی خود ساختہ حدود پر تبصرہ کرنا اپنے آپ کو محدود کرنے کا ایک بہت ہی ناقص بہانہ ہے،" مسٹر ٹکاچینکو کہتے ہیں۔
ڈاکٹر ویسٹ کوٹ کا کہنا ہے کہ دوستی رضاکارانہ ہوتی ہے لہذا ہر کوئی ہمارے ساتھ دوستی نہیں کرنا چاہتا۔
"یہ ہمارے بارے میں ضروری نہیں ہے۔ یہ صرف اس حقیقت کے بارے میں ہے کہ ان کی زندگی مصروف ہے۔ اگر ہم صرف اس کھلے جذبے کو برقرار رکھتے ہیں اور اسے سفر میں کے ایک حصے کی طرح سمجھتے ہیں، تو ہم آخر کار ان لوگوں سے ملیں گے جو(ہم سے دوستی میں ) دلچسپی رکھتے ہیں۔
ثقافتی حلقے سے باہر آنا
جس چیز نے میکس ٹکاچینکو کو اپنے ثقافتی دائرے سے ہٹ کر دوستی تلاش کرنے پر مجبور کیا وہ تھا تجسس اور بامعنی تعلقات کی ضرورت۔
"وہ اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ ایک کینڈی یا ٹافی کی دکان پر ایک بچے کی سی کیفیت کی طرح ہے
"جس طرح وہ بچہ ہر چیز آزمانا چاہتا ہت تو۔ جب آسٹریلیا کی بات آتی ہے تو آپ کے پاس ایک ہی سڑک پر ثقافتی کینڈی کی دکان ہوسکتی ہے، تو اپنے آپ کو محدود کیوں کریں؟"
People born and raised in Australia can exist in a cultural bubble too. Credit: SolStock/Getty Images
وہ اس کے لئے ایک آسان مشورہ دیتے ہیں کہ بس (اپنے حلقے سے) باہر نکلیں اور(دوستی کی ) کوشش کریں
"جب آپ اپنے آپ کو صرف اپنے ثقافتی پس منظر تک محدود رکھتے ہیں تو آپ ممکنہ طور پر کچھ ایسے بامعنی رشتوں کو بنانے کا ماکان خارج کردیتے ہیں جو آپ بنا سکتے تھے
تعلق اور ربط
پروفیسر گومز کی شناخت یوریشین کے طور پر ہوئی، جو سنگاپور میں پیدا ہوئیں۔ جب وہ آسٹریلیا پہنچیں تو انہوں نے ہر اس شخص سے بات چیت شروع کر دی جو انہیں خود سے مختلف لگا
یہ اس وسیع تر کمیونٹی کو سمجھنے کے بارے میں ہے جس کا آپ اب حصہ بن چکے ہیں، وہ کہتی ہیں۔ آپ اس طرح اس نئی جگہ کو بھی بہتر طور پر جان پاتے ہیں۔
"مثال کے طور پر اگر آپ کے دوست آسٹریلین ہیں تو اس طرح آپ کو یہاں سے تعلق اور ربط کا بہت زیادہ احساس ہوگا
اگر آپ ایسے لوگوں کے ساتھ گھوم رہے ہیں جو بالکل آپ جیسے ہیں، تو آپ اپنے آپ کو اس( نئی ) جگہ کے تجربات میں مشغول نہیں کر رہے جس میں آپ آئے ہیں بلکہ، آپ صرف اپنے آبائی ملک سے ایک ایسی جگہ آگئے ہیں جہاں پر منظر کچھ مختلف نظر آتا ہے۔ پس یہ ہی اصل بات ہے۔میکس ٹکاچینکو
Being friendly and giving people the benefit of the doubt can go a long way to forming friendships. Credit: Lucy Lambriex/Getty Images
"اگر آپ ان چیزوں سے ڈر رہے ہیں تو آپ ان تجربات سے محروم ہو جائیں گے جو خوف کے دوسری طرف آپ کا انتظار کر رہے ہیں،" وہ کہتے ہیں۔
"خوف کو دور کریں اور تفریحی چیزوں تک پہنچیں۔ آپ کو صرف وہاں سے نکلنا ہے، کوئی لطیفہ سنائیں ، بات کریں ، درمیان مین حائل سرد مہری کو زائل کریں اور بہت جلد آپ کواس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کہ وہ شخص آسٹریلیا میں پیدا ہوا ہے یا ہجرت کر کے یہاں آیا ہے۔