2021 کی مردم شماری کے مطابق، جنوبی سوڈان سے تعلق رکھنے والے ڈنکا بولنے والے تارکین وطن کو بے روزگاری کی شرح 7.8 فیصد کا سامنا ہے، جب کہ بے روزگاری کی قومی شرح 4.2 فیصد ہے۔
تارکین وطن کے لیے اپنے متعلقہ شعبوں میں ملازمت حاصل کرنے کے مسائل کا سامنا کرنا ایک عام بات ہے، خاص طور پر اگر انھوں نے بیرون ملک قابلیت حاصل کی ہو۔
تاہم، اس قسط میں، ایس بی ایس ایگزامینز نے جیمز اکول اور بوول کوول سے بات کی۔
دونوں نے آسٹریلوی جامعات سے گریجویشن کیا، لیکن برسوں گزرنے کے باوجود وہ اپنے پشے سے متلعق شعبوں،انسانی وسائل اور کاروبار میں بالترتیب ملازمت نہیں کر رہے۔
جناب کول نے ایس بی ایس ایگزامینز کو بتایا کہ انہوں نے 73 ملازمتوں کے لیے درخواست دی ہے، اور انھیں کبھی بھی کسی عہدے کے لیے انٹرویو کی پیشکش نہیں ملی۔
جناب اکول نے کہا کہ انہیں ایک خیراتی ادارے میں انسانی وسائل میں ملازمت کی پیشکش کی گئی تھی۔ اس نے فون پر کامیابی کے ساتھ انٹرویو دیا، لیکن جب وہ اپنے معاہدے پر دستخط کرنے گئے تو پیشکش واپس لے لی گئی۔
انہوں نے مجھے دیکھتے ہی کہا گیا کہ 'اوہ آپ افریقی پس منظر سے ہیں… یہ ایک مسئلہ ہے'، انہوں نے کہا
۔ایس بی ایس ایگزامینز کی اس قسط میں، ایس بی ایس ڈنکا کے ساتھ مل کر، ان رکاوتون پر گور کیا گیا ہے جو ڈنکا کمیونٹی کو روزگار کی تلاش میں درپیش ہیں۔