پاکستان رپورٹ: پاکستان میں سروس چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بھی دگنی

WhatsApp Image 2024-11-06 at 06.00.28.jpeg

Supreme court of Pakistan Source: Supplied / Asghar Hayat

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

26 ویں آئینی ترمیم بعد سپریم جوڈیشل کمیشن نے جسٹس منظور الدین کو سات رکنی آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں لگانے کی درخواست کی ہے۔ تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام نے موجودہ قانون سازی پر حکومت کیخلاف مل کر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عمران خان نے عدالتی حکم کے باوجود سیاسی رہنماوں سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے۔


اہم نکات
  • پارلیمنٹ سے منظور ہونیوالے اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری
  • جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل
  • تحریک انصاف، جمعیت علمائے اسلام کا مل کر چلنے پر اتفاق
  • عمران خان نے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی
پاکستان کے سروسز چیفس کی مدت ملازمت میں توسیع، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز میں اضافے اور پریکٹس اینڈ پروسیجر سمیت اہم بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ قائمقام صدر یوسف رضا گیلانی کی جانب سے دستخط کے بعد ان بلز کا گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم سے آرمی چیف کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5سال کردی گئی ہے۔ اسی طرح ائیر فورس ایکٹ اور نیوی ایکٹ میں ترمیم کے تحت پاک فضائیہ کےچیف اور پاک بحریہ کے سربراہ کے عہدے کی مدت 3سال سے 5سال کر دی گئی ہے۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیم سے چیف جسٹس ، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچ کے سربراہ اس ججز کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔ نئی قانون سازی میں سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17سے بڑھا کر 34 اور اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12کر دی گئی۔ قانون سازی کے دوران پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ آرائی ہوئی۔ قومی اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ تحریک انصاف نے کہا ہے کہ حکومت نے قانون سازی بلڈوز کرکے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔
Omar Ayub Khan
Leader of the Opposition of Pakistan
Omar Ayub Khan- Leader of the Opposition of Pakistan Source: Supplied / Asghar Hayat
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سپریم جوڈیشل کمیشن نے جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیدیا ہے۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن پہلا اجلاس منگل کے روز سپریم کورٹ میں منعقد ہوا ۔ اجلاس میں جسٹس امین الدین کو آئینی بینچ کا سربراہ مقرر کرلیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جسٹس امین الدین اور جسٹس عائشہ ملک پنجاب سے آئینی بینچ میں شامل ہونگی۔ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی کو سندھ سے، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جمال مندوخیل بلوچستان سے آئینی بینچ میں شامل کئے گئے ہیں۔ خیبرپختونخواہ سے جسٹس مسرت ہلالی کو آئینی بینچ میں شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس منصور ، جسٹس منیب اختر ،عمر ایوب اور شبلی فراز نے امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ بنانے کی مخالفت کی جب کہ باقی سات ممبران نے انکی سربراہی میں آئینی بینچ کی حمایت میں ووٹ دیا۔ جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کے بعد جسٹس امین الدین کو پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں بھی شامل کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے چیف جسٹس یحیی آفریدی کو خط لکھا ہے اور 26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اسی ہفتے فل کورٹ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دونوں ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو اپنے خط میں کہا کہ 31 اکتوبر کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ میں لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔لیکن فیصلے کے مطابق کاز لسٹ جاری نہیں کی گئی۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق 4 نومبر کو 26 ویں آئینی ترمیم کا کیس فل کورٹ نے سننا تھا۔ دونوں ججز کے مطابق دو رکنی کمیٹی کا فیصلہ اب بھی برقرار ہے۔
ادھر حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن میں مساوی نمائندگی کا وعدہ پورا نہ کرنے پر بلاول بھٹو زرداری ناراض ہوگئے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جوڈیشل کمیشن سے اپنا نام واپس لے لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو وطن واپسی پر پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیٹیو کمیٹی کا اجلاس بلائیں گے جو حکومت کے ساتھ تعلقات کا فیصلہ کرے گی۔

پاکستان کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں تحریک انصاف اور جمیعت علمائے اسلام نے موجودہ قانون ساز کے بعد حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے مل کر چلنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسد قیصر کی سربراہی میں تحریک انصاف کے تین رکنی وفد نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی۔

ملاقات میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد حکومت کی جانب سے سروسز چیفس کی مدت میں توسیع اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے اور دیگر اہم بلز منظور کرانے کے بعد کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جےیوآئی کے ترجمان اسلم غوری کا کہنا تھا کہ حکومت نےآئین کی روح سےغداری کی ہے۔ تحریک انصاف کے ساتھ وعدہ خلافی کی گئی ہے۔ حکومت جو قانون سازی کررہی ہے اس کے ہی گلے پڑے گی۔
WhatsApp Image 2024-11-06 at 06.00.26.jpeg
Adyala jail Source: Supplied / Asghar Hayat
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے عدالتی حکم کے باوجود سیاسی رہنماوں سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے۔ عمران خان نے فیصل چوہدری اور سلمان اکرم راجہ کے ذریعے عدالت میں درخواست دائر کی جس میں سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اپنانا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے دستخط کے ساتھ اسد قیصر، شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 6 رہنماوں کی فہرست دی لیکن ان رہنماوں سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔

احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس ٹو میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔ وکیل صفائی سلمان صفدر نے عمران خان اور بشری بی بی کی بریت کے حق میں دستاویزات جمع کروانے کیلئے عدالت سے وقت مانگا۔ عدالت نے توشہ خانہ کیس ٹو میں بریت کی درخواستوں پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

(رپورٹ: اصغرحیات)

________________________________________________________________

کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

شئیر