اہم نکات
- 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد سیاسی ہلچل
- ۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ہنگامہ آرائی
- عمران خان سے ملاقات پر پابندی/ درخواست دائر
جسٹس یحیی آفریدی پاکستان کے نئے چیف جسٹس نامزد ہوگئے ہیں۔ پاکستان کے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے یحیی آفریدی کے نام کی منظوری دے دی ہے۔ پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نئے چیف جسٹس کے نام کی منظوری کا اعلان کیا۔
وزیر قانون نے کہا کہ جسٹس یحیی آفریدی کا نام تقرری کیلئے وزیراعظم شہباز شریف کو ارسال کردیا گیا ہے۔تحریک انصاف نے چیف جسٹس کی تقرری کیلئے بنائی گئی پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔
خیبرپختونخواہ کے قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے جسٹس یحیی آفریدی سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں۔ جسٹس یحیی آفریدی 2010 میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج، جبکہ 2012 میں مستقل جج تعینات ہوئے۔ وہ 2016 میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ تعینات ہوئے اور 2018 میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے۔
Credit: Asghar Hayat
ذیلی کمیٹی کی درخواست پر سپیکر چیمبر میں سپیکر ایاز صادق ، ذیلی کمیٹی اور تحریک انصاف کے ممبران کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ سپیکر قومی اسمبلی اور کمیٹی ممبران نے تحریک انصاف کے ارکان کو اجلاس میں شرکت کیلئے قائل کرنے کی کوشش کی لیکن پی ٹی آئی نے انکار کردیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ان کی جماعت 26 ویں آئینی ترمیم کو غیرقانونی سمجھتی ہے۔ اس لیے کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کی۔
تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے بیرسٹر گوہر ، صاحبزادہ حامد رضا اور سینیٹر علی ظفر کے نام خصوصی پارلیمانی کمیٹی کیلئے دیئے گئے تھے۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی گزشتہ روز کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن سوموار کی شب جاری کیا گیا تھا۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے خواجہ آصف، احسن اقبال، اعظم نذیرتارڑ اور شائستہ پرویز ملک، پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک شامل تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے رعنا انصار اور جے یو آئی کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ خصوصی پارلیمانی کمیٹی میں شامل تھے۔
Source: Supplied / Asghar Hayat
وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم آزاد عدلیہ پر حملہ ہے، ہم اس کیخلاف احتجاج کرکے پورا ملک بلاک کردیں گے۔آئینی ترمیم کے معاملے پر تحریک انصاف کی سینیٹر زرقا تیمور اور رکن قومی اسمبلی زین قریشی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ انہوں نے پارٹی کیخلاف ووٹ نہیں دیا۔ اس کے باوجود ان کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے۔ جبکہ تحریک انصاف نے زین قریشی سمیت 9 ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پر شوکاز نوٹس جاری کردیئے ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھی ہنگامہ آرائی ہوئی۔ تحریک انصاف کے رہنما شر افضل مروت نے کہا کہ یہ ترمیم عدلیہ کیلئے تباہ کن ہوگئی کیونکہ تین سینئر ترین ججز میں سے ہر ایک چیف جسٹس بننے کی کوشش میں حکومت کو خوش کرنے کی کوشش کرے گا۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ پارلیمان کی سیکورٹی کی وردی میں کچھ دیگر لوگ تھے جو ان کے منحرف ارکان کو ایوان میں لے کر آئے۔ اس کی انکوائری ہونی چاہیے۔ جس پر اپوزیشن ارکان نے شیم شیم کی آوازیں بلند کیں۔
Source: Supplied / Asghar Hayat
اس سے قبل قاسم رونجھو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ انہیں طاقتور لوگ اٹھا کر لے گئے اور ووٹ ڈلوایا۔ بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ ان سے انکی جماعت کی سینیٹر نسیمہ احسان کا تاحال رابطہ نہیں ہورہا۔ نہ ہی وہ اپنے گھر میں ہیں اور نہ ہی پارلیمنٹ لاجز میں ہیں۔ واضح رہے کہ اختر مینگل نے پارٹی پالیسی کیخلاف آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے پر اپنی جماعت کے دونوں سینیٹرز سے استعفی طلب کرلیا تھا۔
تحریک انصاف نے اسلام آبا ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر کردی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی پر سپریڈینٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ 6 ستمبر کو عدالت نے وکلا سے جیل ملاقات کے حوالے سے احکامات دیئے، 3 اکتوبر سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کی بہن نورین خان نے کہا کہ سابق وزیراعظم سے ان کے اہلیخانہ کو بھی ملنے نہیں دیا جارہا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے نے توشہ خانہ ٹو کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بشرہ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ بشرہ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست ضمانت پر سماعت ہوئے بارہ دن گزر گئے ہیں۔ کیس میں کابینہ ڈویژن سے کسی کو شامل تفتیش کیا گیا نہ ہی ملزم بنایا گیا۔ عمران خان کا بازو مروڑنے کیلئے بشرہ بی بی پر کیس بنایا جارہا ہے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پروسیجر پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت کے حوالے سے آپ کو کیا ہدایات ملی ہیں؟ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم درخواست ضمانت کی مخالفت کریں گے، عدالت نے کیس کی سماعت آج تک ملتوی کردی، واضح رہے کہ 12 ستمبر کو توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کی تین رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی تھی۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
(رپورٹ: اصغرحیات)
________________________________________________________________
- یا ڈیوائیسز پر انسٹال کیجئے
- پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: