جوہری توانائی کے بارے میں سیاسی رسۃ کشی کے دوران حزبِ اختلاف کے جوہری منصوبوں اور وفاقی حکومت کی قابل تجدید ذرائع کی پالیسی کے درمیان جوہری توانائی سے متعلق ایک سلیکٹ کمیٹی میں آسٹریلیا کے جوہری مستقبل کی باریک بینی سے جانچ جاری ہے۔اس سلسلے میں لیبر ایم پی ڈین ریپاچولی نے پارلیمانی کمیٹی کی صدارت کی۔
“جوہری بجلی اسٹیشن سے بجلی حاصل کرنے کے لئے متوقع ٹائم لائنز کیا ہیں؟
محکمہ آب و ہوا کی تبدیلی، توانائی، ماحولیات اور پانی کے سائمن ڈگن نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا
“بین الاقوامی توانائی ایجنسی کم از کم 10 سے 15 سال کے بارے میں بات کرتی ہے۔ لہذا آپ 2035 اور 2040 کے عرصے کے درمیان کسی وقت دیکھ رہے ہیں۔
جوہری توانائی کی دستیابی سے پہلے اپوزیشن اتحاد توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کوئلے اور گیس کی فراہمی میں اضافہ چاہتا ہے۔
حزب اختلاف نے آسٹریلیا میں جوہری بجلی پلانٹس کے لئے سات علاقائی مقامات تجویز کیے ہیں۔
اپوزیشن لیڈر پیٹر ڈٹن نے مئی میں اس بارے میں پالیسی بیان جاری کیا تھا۔ ۔
ایم پی اور چیئر ڈین ریپاچولی کے مطابق اپوزیشن کا فراہم کردہ ٹائم فریم نہ صرف ناممکن ہے، بلکہ مہنگا بھی ہے۔ اس کمیٹی کو چار سرکاری ممبروں کے ساتھ اپوزیشن کی تجویز پر تفتیش کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔ اس میں ایک آزاد ایم پی، ایک لبرل اور ایک نیشنل بھی شامل ہیں۔
محکمہ آب و ہوا کی تبدیلی، توانائی، ماحولیات اور پانی کی کلیئر میک لافلن کا کہنا ہے کہ اگر آسٹریلیا جوہری توانائی اپنائے تو بھی اس کی ابتدا کے لئے بنیادی معلوماتی ڈھانچہ نہیں ہے۔
کمیٹی نے ماہرین کے رائے سنی جن کے مطابق آسٹریلیا کے پاس جوہری حفاظت کا بہترین ریکارڈ ہے۔
لیکن کمیٹی کے چیئرمین ڈین ریپچلی نے اس بارے میں سوالات اٹھائے تھے کہ آیا ملک میں جوہری مہارت رکھنے والی افرادی قوت اور ماہرین موجودہیں یا نہیں؟
اس کا جواب آسٹریلین تابکاری پروٹیکشن اینڈ نیوکلیئر سیفٹی ایجنسی کی گلین ہرتھ نے دیا۔
محکمہ صنعت، سائنس اور وسائل کے مارک ویور کا کہنا ہے کہ جوہری فضلہ ضائع کرنے کی سہولت کے مقام پرکمیونٹی کی آمادگی بھی ایک چیلنج ہے۔
اس وقت جوہری توانائی پر کام کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ ملک بھر میں جوہری توانائی پر عائد مکمل پابندی ہے۔
___________________
کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: