سال نو کی تقریبات ، رنگینی اور زندہ دلی لوٹ آئی

Community

Fireworks are seen over Sydney harbour during New Year's Eve celebrations on January 01, 2022. Source: Getty

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

گذشتہ دو سالوں سے کرونا وائرس کے باعث مختلف تہوار اور تقریبات یا تو منسوخ کئے جا رہےتھے یا انتہائی محدود پیمانے پر منعقد ہو رہے تھے لیکن اس سال آسٹریلیا میں بہتر ویکسین شرح کے باعث سال نو کی تقریبات میں ایک بار پھر کے تمام رنگ دیکھے گئے ۔


سڈنی میں سال نو کی تقریبات ہمیشہ سے عالمی شہرت رکھتی ہیں ۔ ہاربر برج پر ہونے والی آتش بازی نہ صرف مقامی افراد اور آسٹریلیا بھر کےافراد کے لئے کششش کی وجہ ہے بلکہ بین الاقوامی سیاح بھی یہ خوبصورت نظارے دیکھنے سڈنی کا رخ کرتے ہیں ۔ لیکن عالمی وبا نے جہاں زندگی کے تمام شعبوں کو متاثر کیا وہیں نہ سڈنی میں ہونے والی یہ تقریبات بھی محدود کر دی گئیں ۔

بین الاقوامی ہی نہیں بین الریاستی سرحدی پابندیوں نے گذشتہ سال ، نئے سال کی تقریبات کی رنگینی ماند کر دی تھی ۔ لیکن رواں سال یہ صورتحال مختلف تھی ۔ آسٹریلیا میں بہتر ویکسین شرح کے بعد سرحدیں کھول دی گئیں ، جس کی وجہ سے میلبرن سمیت پورے آسٹریلیا سے مقامی سیاحوں نے نئے سال کو خوش آمدید کہنے کے لئے سڈنی کا رخ کیا ۔
The midnight fireworks light up Sydney Harbour and the Sydney Harbour Bridge during New Year’s Eve celebrations
Sydney Harbour Bridge Source: AAP Image/Mick Tsikas
میلبرن سے سڈنی جانے والے بلال ایوب اور ان کی اہلیہ آمنہ بلال بھی ایسے ہی لوگوں میں شامل ہیں ۔ آمنہ بلال  کچھ عرصہ قبل ہی آسٹریلیا آئی ہیں ان کے لئے یہ بالکل نیا اور یادگار تجربہ تھا ۔ بلال ایوب کے مطابق وہ خود بھی سڈنی پہلی مرتبہ سال نو کی تقریبات دیکھنے آئے تھے ۔ بلال کا کہنا ہے کہ ایکسائٹمنٹ اور خوشی کے سبب گرمی کے باوجود وہ مقررہ وقت سے بہت پہلے اس مقام پر چلے گئے جہاں سے آتش بازی دیکھنےکے ٹکٹ لئے تھے ۔

بلال نے بتایا کہ اس دوران انہوں نے نہ صرف خود کووڈ سیف پلان کا خیال رکھا بلکہ سماجی دوری ، ہینڈ سینیٹائزیشن اور چہرے پر ماسک کے ذریعے یہ بھی کوشش کی کہ نہ صرف خود محفوظ رہیں بلکہ دوسروں ک بھی محفوظ رکھیں ۔
Australians Celebrate New Year's Eve 2019
I fuochi d'artiificio del 2019, tanta gente per le strade di Sydney. Un'immagine che quest'anno non vedremo. Source: Getty Images / Hanna Lassen
فائزہ صہیب بھی میلبرن سے سال نو کی آتش بازی ، تقریبات اور گہما گہمی دیکھنے سڈنی گئی تھیں ۔ فائزہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک خوبصوورت تجربہ تھا ۔ فائزہ کہتی ہیں کہ انہوں نے آتش بازی دیکھنے کے لئے آن لان ٹکٹس بک کروائے اور اس وقت ان کے ذہن میں نہیں تھاکہ کووڈ کیسسز میں اضافہ ہو سکتا ہے ، اور جب سڈنی پہنچنے پر کرونا وائرس کے کیسز کی بڑھتی تعداد دیکھی تو ایک لمحے کو ان کا ارادہ متزلزل ہو گیا ۔

فائزہ نے ایس بی ایس کو بتایا کہ یہ سوث کر نکلے تھے کہ اگر حالات ساز گار نہ ہوئےتو واپس آجائیں گے اور آتش بازی نہیں دیکھیں گے ۔ نہ صرف سماجی دوری کا انتہائی بہتر انداز نظر آیا بلکہ حکومت کی جانب سے بھی عوام کو محفوظ رکھنے کی حتی الامکان کوششیں کی گئی تھیں ۔فائزہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی مطلوبہ جگہ تک رسائی ٹرین کا استعمال کیا اور نہ تو انہیں زیادہ رش محسوس ہوا اور نہ ہی کسی قسم کی بد انتظامی کا سامنا کرنا پڑا۔

آخر میں بلال ایوب کا کہنا تھا کہ جتنا خوبصورت نظارہ ہم نے دیکھا تصویر اس سے انصاف نہیں کر سکتی اور یہ بالکل درست ہے کہ اپنی آنکھ سے دیکھنے کا مزہ ہی کچھ اور ہے جو کیمرے کی آنکھ سے دیکھنا ممکن نہیں ۔


شئیر