روزمرہ زندگی میں سامنے آتا اسلامو فوبیا :SBS Examines

A single Muslim woman walks through empty big city rear view.

The Islamophobia Register Australia received 749 incident reports in the past year. Source: Getty / Alexey Emelyanov

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

اسرائیل-حماس جنگ کے پس منظر میں، آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے - یہ چاہے زبانی کلامی ہو، جسمانی ہو یا آن لائن۔ جانیئے کہ متاثرین پر اس کا کیا دیرپا اثر پڑتا ہے، اور اس سلسلے میں کیا کیا جا سکتا ہے؟


اسلاموفوبیا نسل پرستی کی ایک قسم ہے جس میں مسلمان یا وہ افراد جنہیں غلط طور پر مسلمان سمجھ لیا جائے ، نشانہ بنتے ہیں۔

اسلامو فوبیا رجسٹر آسٹریلیا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر نورا اماتھ کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 7 اکتوبر سے اسلام فوبیا کے واقعات کی رپورٹس میں 1300 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے بھی بہت سے واقعات ہیں جو رپورٹ نہیں ہوئے۔

’’بدقسمتی سے کچھ مسلمان ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ کہ یہاں (آسٹریلیا میں) مسلمان ہونے کا مطلب یہ ہی ہے کہ اس نفرت کا سامنا کیا جائے اور اس کے ساتھ ہی زندگی گزاری جائے ‘‘

ڈاکٹر اماتھ نے کہا کہ اسلامو فوبیا افسوسناک طور پر آسٹریلیا میں بہت سے مسلمانوں کے لیے روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن گیا ہے - خاص طور پر خواتین، جو تقریباً 80 فیصد متاثرین ہیں۔

انہوں نے ایس بی ایس ایگزامینز کو بتایا، "ہر ایک مسلمان خاتون سے جس سے میں نے بات کی ہے، اور یہ 100 فیصد ہے، اس طرح کا کوئی نہ کوئی واقعہ ہوا ہے، اور اس کے باوجود ان خواتین نے اس کی اطلاع نہیں دی۔"

ڈاکٹر اماتھ راہگیروں، متاثرین اور ان کے حامیوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں کہ وہ رجسٹر میں اسلامو فوبیا کے کسی بھی واقعے کی اطلاع دیں۔

"ہم چاہتے ہیں کہ آپ جان لیں کہ اس کی اطلاع دینا آپ کا حق ہے، آپ کو اس کے ساتھ زندگی کزارنے کی ضرورت نہیں ہے اور آپ کو آسٹریلیا میں اسے قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ایس بی ایس ایگزامنز کی اس قسط میں آسٹریلیا میں اسلامو فوبیا کا سامنا کرنے والوں کے تجربات جاننے کی کوشش کی گئی ہے۔

شئیر