طبعی طور پر انتقال کر جانے والوں کی اکثریت آخری وقت میں کئی طرح کے امراض کا شکار ہوتی ہے لیکن موت کی بنیادی وجہ کوئی ایک مرض ضرور ہوتا ہے۔
در حقیقت، 2022 میں، پانچ میں سے چار آسٹریلیائی افراد کی موت کے وقت ان کے ڈیتھ سرٹیفکٹ میں متعدد وجوہات درج تھیں، اور تقریبا ایک چوتھائی کے انتقال کی وجہ پانچ یا اس سے زیادہ بیماریاں تھیں۔ آسٹریلیائی انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ ویلفیئر (AIHW) کی ایک نئی رپورٹ کے بہت سے اہم نتائج میں سے ایک میں ان کی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔
اس رپورٹ میں موت کی وجوہات کی تین اقسام بتائی گئی ہیں۔
- بنیادی وجہ
- براہ راست وجہ
- معاون وجہ
بنیادی وجہ وہ حالت ہے جو موت کا سبب بننے والے مرض کے شروع ہونے کا سبب بنتی ہے، جیسے کورونری دل کی بیماری ہونا۔
موت کی براہ راست وجہ وہ ہے جس سے وہ شخص انقال کر گیا مثلاً دل کا دورہ پڑنا۔ معاون وجوہات وہ چیزیں ہیں جنہوں نے موت کا سبب والے والے مرض سے جڑے سلسلے میں نمایاں کردار ادا کیا لیکن وہ موت کی براہ راست وجہ نہیں ہیں، جیسے ہائی بلڈ پریشر ہونا۔
2022 میں آسٹریلیا میں اموات میں ملوث سرفہرست پانچ وجوہات:
- دل کی بیماری (20 فیصد اموات)،
- نشیا (18 فیصد)،
- ہائی بلڈ پریشر (12 فیصد)
- دماغی بیماری جیسے فالج (11.5 فیصد)،
- بیطس (11.4 فیصد) ۔
جب موت کی بنیادی وجہ کی تفصیلی جانچ کی گئی تو اس کی فہرست یہ تھی۔ (کورونری دل کی بیماری 10 فیصد، ڈیمینشیا 9 فیصد، دماغی بیماری 5 فیصد، اس کے بعد اور وں کا کینسر، فشارِِ خون یا بلڈ پریشر 5 فیصد) ۔ اس کا مطلب ہے کہ موت کے وقت کورونری دل کی بیماری نہ صرف چھپی ہوئی تھی بلکہ بنیادی وجہ بھی تھی۔
تاہم موت کی براہ راست وجہ اکثر سانس کی کمی یا دمہ کی انتہائی حالت (8 فیصد)، کارڈیک یا سانس کی رکاوٹ (6.5 فیصد)، سیپسس ( body responds improperly to an infection چھ فیصد)، نیومونائٹس، یا پھیپھڑوں کی سوزش (4 فیصد) یا ہائی بلڈ پریشر (4 فیصد) تھی۔
موت کی وجوہات جاننا کیوں اہم ہے؟
موت کی تمام معاون وجوہات پر توجے کم دی جاتی ہے حالانکہ یہ موت کے بڑے عوامل کو مرنے کاس سبب بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ ۔ یہ معاون وجوہات ہیں دل کی شیریانوں کی بیماری، بلڈ پریشر، ڈیپریشن، ہائی بلڈ پریشر اور شراب کا استعمال ۔
اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ مختلف وجوہات ان باتوں کی طرف توجہ مبذول کرواتی ہیں جہاں صحت عامہ پر توجہ دینا چائیے۔ اس رپورٹ سے ہمیں یہ سمجھنے میں بھی مدد ملتی ہے کہ روک تھام اور صحت کی دیکھ بھال کے لئے کون سے گروپکی موت کی پہلی کیا ہے۔ مثال کے طور پرخواتین میں موت کی بڑی وجہ ڈیمینشیا تھی، جبکہ مردوں میں یہ کورونری دل کی بیماری تھی۔
55 سال سے کم عمر کے افراد دیگر وجوہات جیسے حادثات اور تشدد سے مرے تھے، جبکہ عمر رسیدہ لوگوں کی موت کی وجہ کوئی دائمی بیماری تھی۔
ہم موت کو نہیں روک سکتے، لیکن ہم بہت سی بیماریوں اور چوٹوں کی روک تھام کر سکتے ہیں۔ اس رپورٹ میں روشنی ڈالی گئی ہے کہ موت کی ان میں سے بہت سی وجوہات، کم عمر کے آسٹریلینز اور زیادہ عمر کے افراد دونوں کے لئے کم کی جا سکتی ہیں۔ موت میں شامل پانچ سرفہرست شرائط (کورونری دل کی بیماری، ڈیمینشیا، ہائی بلڈ پریشر، دماغی بیماری اور ذیابیطس) ہیں اور ان سب کے اسباب میں کہیں نہ کہیں تمام عام عوامل موجود پائے گئے جیسے تمباکونوشی کا استعمال، ہائی کولیسٹرول کا علاج نہ کرنا، ناقص غذائیت، جسمانی عدم فعالیت پر توجے نہ دینا،
اس رپورٹ میں تمباکو کا استعمال، ہائی بلڈ پریشر، زیادہ وزن یا موٹاپا ہونا اور ناقص غذا اس رپورٹ میں تمام اموات میں سے 44 فیصد کی وجہ سے منسوب ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ صحت کو فروغ دینے، بیماری سے بچاؤ اور انتظام کے لئے ایک جامع نقطہ
اس میں صحت مند غذا کھانے کی حوصلہ افزائی کرنے، باقاعدہ جسمانی سرگرمی میں حصہ لینے، شراب کے استعمال کو محدود کرنا یا ختم کرنا، تمباکو نوشی چھوڑنا، اور باقاعدہ صحت کی اسکریننگ کے لئے ڈاکٹر سے ملنا، جیسے میڈیکیئر کے فنڈ کردہ دل کے امراض کی روک تھام، ذہنی صحت اور تشدد، خاص طور پر صنف سے متعلق تشدد کے لئے بنائے گئے پروگرام، نوجوانوں میں اموات کو کم کرسکتے ہیں۔
مزید جانئے
صحت مند آسٹریلیا
گیری جیننگز سڈنی یونیورسٹی میں طب کے پروفیسر ہیں۔ انھیں نیشنل ہارٹ فاؤنڈیشن اور دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن سے فنڈنگ ملتی ہے۔