سڈنی، میلبورن اور ملک کے مختلف شہروں میں آج صبح عید کی نماز ادا کی گئی۔
وزیرِاعظم اسکاٹ موریسن نے مسلم کمیونٹی کے لئے خصوصی پیغام دیا ہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ وہ کمیونٹی کے شکر گزار ہیں جس نے وبا کے دوران صبر اور تحمل کا مظاہرہ کیا اور
رمضان کے دوران عبادت کی اور آسٹریلیا کی بہتری کے لئے دعا کی۔عید منانے والوں میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے، جبکہ آسٹریلیا میں تعلیم اور کام کے غرض سے آنے والے بھی شامل ہیں۔ ایس بی ایس اردو نے عید کے موقع پر لوگوں کے تاثرات جانے۔
Eid prayers in Sydney Source: Afnan Malik
میلبورن میں مقیم حُسن سید کا کہنا ہے کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال کی عید میں زیادہ مزا آرہا ہے کیونکہ اب کووڈ۔ ۱۹ پابندیاں نہیں ہیں۔
لیکن حُسن کا یہ بھی کہنا ہے کہ خاندان والوں سے ملنے کے لئے بارڈر پابندی اب بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
بلال چودھری آسٹریلیا میں گزشتہ تین برس سے مقیم ہیں اور سرحدی پابندیوں کی وجہ سے یہ عید بھی آسٹریلیا میں کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گھر سے دور عید ویسی عید نہیں جس کا ہم پاکستان میں تصور کرتے ہیں۔ یہاں سارا کام خود کرنا پڑتا ہے اور اکثر عید پر تو کام سے چھٹی بھی نہیں ملتی۔
مزید جانئے
'زمین ہجر پہ بھی کوئی عید ہوتی ہے؟'
میلبورن سے تعلق رکھنے والی زوبئہ عدیل کہتی ہیں کہ اس سال ملنے جلنے کا موقع زیادہ ہے لیکن پاکستان جیسی عید نہیں جس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔
سڈنی میں مقیم اویس خالد کا کہنا ہے کہ دوستوں کے ساتھ عید گزارنے کا اپنا ہی لطف ہے۔ اس دفعہ وہ عید پر میلبورن جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔