پاکستان رپورٹ: پاکستان کے دارلحکومت میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں سربراہی اجلاس شروع

WhatsApp Image 2024-10-16 at 06.53.06.jpeg

Credit: Government of Pakistan

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا گیا۔ حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے ایک بار پھر متحرک ہو گئی۔ اڈیالہ جیل میں عمران خان کا طبعی معائنہ مکمل کرلیا گیا۔ لاہور میں نجی کالج کی طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے واقعے پر طلبہ کا احتجاج لاہور کے ساتھ ساتھ پنجاب کے دوسرے شہروں میں بھی پھیل گیا ہے۔


اہم نکات
  • اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس
  • حکومت آئینی ترمیم منظور کرانے کیلئے پھر متحرک
  • عمران خان کا اڈیالہ جیل میں طبعی معائنہ
  • طالبہ کیساتھ مبینہ زیادتی پر احتجاج
پاکستان کے درالحکومت اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم کا 23 واں سربراہی اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے مختلف ممالک کے وزرائے اعظم اور سربراہان مملکت پاکستان پہنچ گئے ہیں۔

منگل کے روز روس، بیلاروس، تاجکستان اور کرغزستان منگولیا کے وزرائے اعظم ایس سی او اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گئے۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر بھی اجلاس میں شرکت کیلئے پاکستان پہنچ گئے۔ ایئرپورٹ پر معزز مہمانوں کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔

پاکستان ایس سی او کے سربراہان حکومت کی کونسل کے 2 روزہ اجلاس کی میزبانی کررہا ہے۔ جس کی صدارت وزیراعظم محمد شہباز شریف کررہے ہیں۔ منگل کی شب وزیراعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ وزیراعظم نے عشائیے میں شرکت کے لیے آنے والے تمام سربراہان مملکت اور دیگر مہمانوں کا استقبال کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ہاتھ ملایا اور دونوں کے درمیان خوشگوار موڈ میں جملوں کا تبادلہ ہوا۔
چینی وزیراعظم لی چیانگ نے منگل کے روز صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھنے اور اسٹریٹجک تعاون بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف سے ایس سی او سمٹ میں شرکت کیلئے آئے تاجکستان کے وزیراعظم قائر رسول زادہ نے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کو بڑھانے پر اتقاق کیا گیا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کیلئے اسلام آباد کو دلہن کی طرح سجایا گیا ہے۔ شاہراہ دستور اور دیگر اہم شاہراوں پر چراغاں کیا گیا ہے۔ جگہ جگہ سربراہان مملکت کیلئے خیرمقدمی بینرز آویزاں کیے گئے ہیں۔۔وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ اجلاس میں مختلف ممالک کے وفود شرکت کررہے ہیں۔

وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے پاکستان ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن رہا ہے۔سفارتی ذرائع کے مطابق ایس سی او اجلاس میں منظوری کیلئے دستاویزات تیار کرلی گئی ہیں، ایس سی او ہیڈز آف گورنمنٹس کے اجلاس کے اختتام کے دوران مختلف دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے۔
26 آئینی ترمیم کی منظوری وفاقی حکومت ایک بار پھر متحرک ہوگئی۔ حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس 17 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کا مسودہ دونوں ایوانوں میں منظوری کیلئے پیش کیا جائے گا۔ آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے سیاسی رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

کراچی میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے بلاول ہاوس میں ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں آئینی ترمیم کے حوالے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری آج مسلم لیگ ن کے صدر میاں نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
صدر آصف علی زرداری کے بعد بلاول بھٹو زرداری اور مولانا فضل الرحمن بھی آج میاں محمد نواز شریف سے ملیں گے۔ اس سے قبل شیری رحمن کی قیادت میں پاکستان پیپلزپارٹی کے وفد نے سندھ ہاوس میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے آئینی ترمیم کے مسودے کیلئے اپنی تجاویز پیپلزپارٹی کو دی گئیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی 17 اکتوبر کو طلب کیا ہے۔ جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا امکان ہے۔ آئینی ترمیم کے مسودے پر بحث کیلئے پارلیمانی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔ اجلاس کی صدارت سید خورشید شاہ کریں گے۔

پالیمان کی خصوصی کمیٹی ذیلی کمیٹی کی آئینی ترمیم کے بارے میں تجاویز کا جائزہ لے گی۔ اس سے قبل کمیٹی کے 14 اکتوبر کو ہونیوالے اجلاس میں تحریک انصاف کے سوا تمام جماعتوں نے اپنے مسودے پیش کیے۔ خصوصی کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کو حتمی مسودہ تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

کمیٹی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کی جانب سے مجوزہ آئینی ترامیم پر اپنا مسودہ پیش نہ کرنے پر پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی رہنماوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور اے این پی رہنما ایمل ولی خان کے درمیان بھی تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم پر ہم آہنگی پیدا ہوگئی ہے۔کوشش ہے کہ اتفاق رائے سے ترمیم منظور ہو۔

دوسری طرف چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ہر صورت آئینی ترمیم منظور کرانے کا اعلان کیا ہے۔بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئینی عدالت کے قیام کا مینڈیٹ عوام نے دیا، اس پر مخالفت ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر کی جارہی ہے۔ ادھر تحریک انصاف نے پارلیمان کی خصوصی کمیٹی کے آج کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تحریک انصاف کے رکن اقبال آفریدی نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں آئینی ترمیم میں حکومت کا ساتھ دینے پر 40 کروڑ سے 1 ارب روپے تک کی آفر کی گئی ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے الزام عائد کیا ہے کہ بی این پی کے سینیٹرز کو آئینی ترمیم کیلئے ہراساں کیا جارہا ہے۔ ان کے سینیٹرز کے پاس مستعفی ہونے کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔
واضح رہے کہ حکومت 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات کو کم کرکے آئینی معاملات کی تشریح کیلئے ایک الگ آئینی عدالت بنانا چاہ رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتیں اور وکلا تنظیمیں الزام عائد کررہی ہیں یہ سب کچھ چیف جسٹس قاضی فائر عیسی کیلئے کیا جارہا ہے۔ رواں ماہ کے آخر میں ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں آئینی عدالت کا چیف جسٹس لگایا جائے گا۔

بانی چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ کیا گیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر علی خان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اڈیالہ جیل میں منگل کے روز چار بجے طبی معائنہ کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ای این ٹی اسپیشلسٹ اورمیڈیکل اسپیشلسٹ نے اڈیالہ جیل میں عمران خان کا طبی معائنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کی صحت اچھی ہے، انہوں نے منگل کے روز بھی ایک گھنٹہ ایکسرسائز کی ہے۔ ہمیں جلد ہی عمران خان کی میڈیکل رپورٹ موصول ہو جائے گی۔منگل کے روز ہی عمران خان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر واپس روانہ ہوگئے تھے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عاصم یوسف وہ کافی وقت راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر ملاقات کےلیے منتظر رہے۔ جیل حکام نے بانی پی ٹی آئی کے ذاتی معالج کو بتایا کہ پمز اسپتال کے ڈاکٹرز کو طبی معائنے کی اجازت ہے۔ جس کے بعد وہ عمران خان کا طبعی معائنہ کیے بغیر واپس روانہ ہوگئے۔ اس سے قبل تحریک انصاف نے عمران خان تک رسائی نہ دینے اور ان کا طبعی معائنہ نہ ہونے کی صورت میں 15 اکتوبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی تھی۔

تحریک انصاف کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ انہیں عمران خان کی صحت کے بارے میں تشویش ہے۔ ایس سی او اجلاس کے دوران ڈی چوک پر احتجاج کی کال پر تحریک انصاف میں بھی اختلافات سامنے آگئے۔ تحریک انصاف کے زیادہ تر رہنماوں عالمی ایونٹ کے دوران احتجاج نہ کرنے پر زور دیا۔ ذرائع کے مطابق سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے دوران وزیراعلی خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پور اور تحریک انصاف پنجاب حماد اظہر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ علی امین گنڈاپور نے حماد اظہر سے کہا کہ آپ خود تو روپوش ہو لیکن کارکنان سے کہہ رہے ہو کہ باہر نکلو۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ اجتحاج کے دوران پنجاب کی قیادت غائب تھی۔

ادھر حکومت کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران اسلام آباد میں کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہ دینے کا اعلان کیا گیا۔ بعد ازاں وزیرداخلہ محسن نقوی کی جانب سے تحریک انصاف کو عمران خان کی معالج سے ملاقات اور ان کے طبعی معائنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔ جس کے بعد چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے احتجاج موخر کرنے کا اعلان کیا
۔واضح رہے کہ تحریک انصاف نے روان ماہ کی پانچ تاریخ کو بھی عمران خان کی رہائی کیلئے ڈی چوک پر احتجاج کی کال دی۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد تحریک انصاف کے درجنوں کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اسلام آباد پولیس اور رینجرز نے وزیراعلی علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کیلئے کے پی ہاوس میں چھاپہ مارا ۔ وزیراعلی علی امین گنڈا پور دو روز تک روپوش ہونے کے بعد منظر عام پر آگئے تھے۔ وفاقی حکومت نے سرکاری وسائل کے ذریعے اسلام آباد پر چڑھائی کی تحقیقات کیلئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔

لاہور میں نجی کالج کے کیمپس میں طالبہ کے ساتھ مبینہ زیادتی کے واقعہ کے خلاف طلبا و طالبات کا احتجاج لاہور، اوکاڑہ، ملتان اور کامونکی کے تعلیمی اداروں تک پھیل گیا ۔ منگل کے روز طلبہ نے پنجاب اسمبلی کے سامنے بھی دھرنا دیا۔اور واقعے کیخلاف نعرے بازی کی۔گزشتہ روز پولیس نے طالبہ کے ساتھ زیادتی کے واقعے کو جعلی قرار دیا تھا۔

اے ایس پی شہربانو نقوی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس طرح کا کوئی واقعہ رونما ہی نہیں ہوا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیراطلاعات عظمی بخاری کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی۔ عظمی بخاری نے کہا کہ اپوزیشن بچیوں کو اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھا رہی ہے۔ وزیراعلی مریم نواز نے چیف سیکرٹری پنجاب کی سربراہی میں واقعے کی تحقیات کیلئے اعلی سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ سیکرٹری داخلہ، ہائر ایجوکیشن، ہیلتھ، اسپیشل ایجوکیشن اور دیگر اسپیشل کیمٹی کے رکن ہوں گے۔ تحقیقاتی کمیٹی زیادتی کیس کے شواہد اور فریقین کے بیانات قلم بند کرے گی اور 48 گھنٹے میں رپورٹ پیش کرے گی

(رپورٹ: اصغرحیات)
________________________________________________________________
کس طرح ایس بی ایس اردو کے مرکزی صفحے کو بُک مارک بنائیں یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔

شئیر