آسٹریلیا میں تارکین وطن خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جن میں ایشیائی اورپاکستانی خواتین کی بھی واضح نمائندگی ہے ۔ لیکن بظاہر نظر آتا ہے کہ یہ خواتین عملی سیاست سے کافی دور ہیں ۔ حالیہ انتخابات میں بھی ایسی تاریکن وطن کواتین کی تعداد محدود ہی ہے جو الیکشن لڑ رہی ہوں ۔ اس سلسلے میں نورین چوھدری جوو پاکستانی نژاد خاتون ہیں اور سال 2020 میں کونسل کے انتخابات میں حصہ لے چکی ہیں کہتی ہیں کہ دراصل امیگرنٹ خواتین کے سیاست میں نہ آنے کے کئی عوامل ہیں ۔ جن میں سر فہرست گھروں سے ہی پذیرائی کا نہ ملنا ہے ۔
نورین جو تعلیمی دور کے دوران اس موضوع پر باقاعدہ تحقیق بھی کر چکی ہیں ، جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کی اس تحقیق کا مقصد کیا تھا تو انہوں نے بتایا وہ جاننا چاہتی تھیں کہ پاکستان سے آنے والی خواتین آسٹریلین سیاست میں بہت کم تعداد میں یا نہ ہونے کے برابر کیوں ہیں
نورین نے کہا کہ بہت سی خواتین اس لئے بھی سیاست میں عملی قدم نہیں رکھ پاتیں کہ ان کو معاشی استحکام حاصل نہیں ہوتا یا دوسرے الفاظ میں ان کے پاس انتخابی مہم چلانے کے لئے سرمایہ موجود نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انتخابی مہمم چلانا گو کہ بہت مشکل نہیں ہے لیکن اس کے لئے بھی کافی وقت درکار ہوتا ہے ۔ آسٹریلین سماجی اور معاشی صورت حال پر گہری نظر رکھنا پڑتی ہے اور ملکی سیاست میں زیر بحث ہر موضوع پر ایک خاص پالیسی وضع کرنا ہوتی ہے جو نہ صرف ایک وقت طلب کام ہے بلکہ اس کے لئ معلومات بھی درست چاہئے ۔
اس موضوع پر مزید روشنی ڈالنے کے لئے اپنے تجربات بتاتے ہوئے نورین نے کہا کہ خود ان کو اپنی انتخابی مہم کے لئے ایک فعال ٹیم نہیں مل سکی جو کسی بھی انتخابی مہم کی کامیابی کے لئے کلید ی حیثیت رکھتی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ فنڈنگ بھی الیکشن مہم کی ایک اہم ضرورت ہے جبکہ اس فنڈنگ کا شفاف ہونا بھی انتہائی اہم اور ضروری ہے ۔
اس سوال پر کہ تارکین وطن خواتین کا آسٹریلین سیاست میں آنا کتنا ضروری ہے اور کمیونٹی اس سے کے لئے کیا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں نورین چوھدری کا کہنا تھا کہ جب تک ایسے لوگ پارلیمان میں یا کسی بھی سیاسی منظر نامے میں شامل نہیں ہوں گے جوخود امیگرنٹ پس منظر سے تعلق رکھتے ہوں یہ تارکین وطن افراد کے مسائل اور مشکلات کیسے سامنے آئیں گی ۔
انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ آئیڈیل بات تو یہ ہے کہ پوری امیگرنٹ کمیونٹی ایک شخص کو اپنا رہنما بنا کر ووٹ دے اور پارلیمان میں پہنچا دے ۔ اس موقع پر اپنے انتخابی تجربے کو بیان کرتے ہوئے نورین نے کہا کہ جب میں نے الیکشن میں حصہ لیا اس وقت تقریبا30 افراد جنوب ایشیائی پس منظر سے تعلق رکھتے تھے جو انتخاب لڑ رہے تھے اور اس طرح کمیونٹی کا ووٹ بٹ گیا۔
تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا وہ پاکستانی خواتین جو آج سیاسی عمل کا حصہ ہیں انہوں نے بہت محنت کی ہے اور آسٹریلیا کی مقامی آبادی کو بھی مرکز بنایا ہے اور مرکزی دھارے میں شامل ہونے کے لئے آسٹریلین سیاست کو باقاعدہ سمجھا ہے ۔ انہوں نے کہا یہ بات بھی بہت حد تک ضروری ہے کہ یہاں کی مقامی آبادی سےربط رکھا جائے ۔
- یا کو اپنا ہوم پیج بنائیں۔
- اردو پروگرام ہر بدھ اور اتوار کو شام 6 بجے (آسٹریلین شرقی ٹائیم) پر نشر کیا جاتا ہے
- اردو پرگرام سننے کے طریقے
پوڈکاسٹ کو سننے کے لئے سب سے اوپر دئیے ہوئے اسپیکر آئیکون پر کلک کیجئے یا نیچے دئے اپنے پسندیدہ پوڈ کاسٹ پلیٹ فارم سے سنئے: