آج آپ کی ملاقات کرواتے ہیں ایک ایسے آرٹسٹ سے جو پینسل کی نوک سے نہیں بلکہ اسے تراش کر اپنا آرٹ بناتا ہے، یہ آرٹسٹ لکھنے کے بجائے رنگ برنگی پنسلوں سے منفرد آرٹ تخلیق کرتا ہے، بلال آصف نے ویسے تو کئی شاندار آرٹ تخلیق کیے تاہم ان کا 2 سال اور 6 ماہ کے طویل عرصے میں 45 ہزار سے زائد پنسل کے استعمال سے دنیا کا سب سے بڑا جھولا ان کی پہچان بنا ہے۔
بلال آصف کہتے ہیں بچپن سے ہی پنسل جمع کرنے کا شوق تھا، اور اسی شوق شوق میں معلوم نہیں کہ کب پنسل آرٹسٹ بن گیا،پنسل آرٹسٹ بلال آصف کے مطابق صدارتی ایوارڈ کے علاوہ حکومت نے کبھی کوئی تعاون نہیں کیا، اپنے شوق کو پورا کرنے اور آمدن کا ذریعہ بنانے کیلیے پنسل سے آرٹ ورک کرتا رہتا ہوں۔
بلال آصف کہتے ہیں اپنے آرٹ کو آگے بڑھانے کیلیے اکیڈمی بنانے کی خواہش ہے تاکہ نئی نسل کو اس بارے میں کچھ سکھایا جا سکے ساتھ ہی اپنے آرٹ ورک کو محفوظ رکھنے کیلیے پینسل ہاؤس بنانا چاہتا ہوں تاکہ اس آرٹ ورک کو وہاں پر دنیا کے سامنے لا سکوں۔
شام ڈھلتے ہی ریلوے گراؤنڈ میں سجے خوبصورت پنڈال میں ملک بھر سے آنے والے ہندو برادری کے افراد نے ڈیرے ڈالنا شروع کر دیئے تھے، پھیروں کی رسم مکمل کرنے سے قبل یہاں پہنچنے والے ہندؤ برادری کے افراد کے چہروں پر خوشی عیاں تھی، کچھ لوگ ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے میں مگن تھے تو کچھ خواتین بناؤ سنگھار میں مصروف تھیں، مہاراج کے پہنچتے ہی شادی کی رسم کا آغاز ہوا جہاں 122 جوڑوں نے ہندؤ رسومات کے مطابق آگ کے پھیرے لیے اور ’’اٹوٹ بندھن‘‘ میں بندھ گئے۔
شادی شادی جوڑوں کے اہلخانہ بھی پاکستان ہندو کونسل کے اس اقدام سے انتہائی خوش تھے۔
پاکستان ہندو کونسل کے مطابق2005 سے سالانہ اجتماعی شادیوں کی تقریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں اب تک 1600 سے زائد غریب ہندو جوڑوں کی شادیاں کروائی جا چکی ہے۔
نگراں صوبائی وزیر اطلاعات و اقلیتی امور احمد شاہ بھی ہندو برادری کی خوشیوں میں شریک ہونے کیلیے اس تقریب میں پہنچے اور کہا کہ ہندو میرج لا موجود ہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ، تمام اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔
(رپورٹ: احسان خان)