آسٹریلیا سے جنگ بندی میں اپنا کردار ادا کرنے کے مطالبے، غزہ کے بحران کے متاثرین کے لئے عطیات کسے دیں؟

Israel conflict

Ancora violenze tra l'esercito israeliano e Hamas. Source: AAP, EPA / AAP Image/EPA/MOHAMMED SABER

ایس بى ایس کی موبائیل ایپ حاصل کیجئے

سننے کے دیگر طریقے

آسٹریلیا میں انسانی حقوق کی 30 سرکردہ تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری خونریزی بند کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ جبکہ آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں متاثرین کے لیے عطیات جمع کرنے کےسلسلے میں تیزی آگئی ہے۔


وزیر اعظم انتھونی البنیزی اور کابنیہ کے سینئر وزراء کے نام لکھے گئے ایک کھلے خط میں پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جنگ زدہ غزہ میں شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے سفارتی مداخلت کریں۔

یہ خط آسٹریلیا میں فعال اہم غیر سرکاری تنظیموں کے اتحاد آسٹریلین کونسل فار انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ کی جانب سے شائع کیا گیا ہے۔ اسے سیو دی چلڈرن آسٹریلیا، اسلامک ریلیف آسٹریلیا، آکسفیم آسٹریلیا اور ایکشن ایڈ سمیت 30 تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔ انسانی حقوق کی ان تنظیموں کے مطابق مسلح فلسطینی گروپوں اور اسرائیل کے درمیان فوری جنگ بندی کے لیے آسٹریلیا کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔

خط کے ایک حصے میں لکھا گیا ہے: ’’آسٹریلیا کی حکومت کو اپنی آواز کا استعمال کرنا چاہیے اور تیزی سے بڑھتے ہوئے تنازعے کے خاتمے کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا چاہیے۔ ‘‘ یہ خط انفرادی طور پر وزیر اعظم البنیزی، وزیر خارجہ پینی وونگ، وزیر دفاع رچرڈ مارلس اور بین الاقوامی ترقی کے وزیر پیٹ کونروئے کو بھیجا گیا ہے۔

یہ تنظیمیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ شہریوں کا تحفظ، یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی کے لیے بات چیت، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رسائی، جنگ بندی اور طویل المدتی سفارتی حل کے لیے نئی کوششیں کی جانی چاہیں۔


جنگ کا بند ہونا ضروری ہے

آکسفام آسٹریلیا کی پروگرام ڈائریکٹر انتھیا سپائنکس نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ ہنگامی امداد اور دیگر ضروری اشیا کی غزہ میں داخلے اور لوگوں تک رسائی کے لیے جنگ کا بند ہونا انتہائی ضروری ہے۔
’’سب سے اولین ضرورت اس وقت جنگ کا بند ہونا ہے کیونکہ اس کے بغیر ہم جان بچانے والی امداد کو وہاں تک فوری طور پر نہیں پہنچاسکتے ۔ عین وقت میں اس امداد کی بحفاظت ترسیل کو ممکن بنانا بھی ضروری ہے۔ کھانہ اور پانی ختم ہورہا ہے اور اس کے ساتھ خطرہ ہے کہ مزید جانیں ضائع ہوں گی نا صرف جنگ کی وجہ سے بلکہ ان دیگر وجوہات کی بناء پر ۔ ہمارے بہت سے ساتھی وہاں ہر روز کی بنیاد پر لوگوں کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی جان بچانے کی شدید کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘
انتھیا سپائنکس

ادھر مشرق وسطیٰ کا اپنا ہنگامی دورہ مکمل کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ کے ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں اسرائیلی فوج کے موقف کی حمایت کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے اس بھیانک دھماکے کی ذمہ داری اسلامی جہاد نامی تنظیم کی طرف سے داغے گئے ایک راکٹ حملے پر عائد کی ہے جو کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے بعد دوسرا سب سے بڑا عسکریت پسند گروپ ہے۔ فلسطینی محکمہ صحت کا البتہ کہنا ہے کہ یہ اسرائیلی فضائی حملہ تھا، جس سے سینکڑوں جانوں کا نقصان ہوا ہے۔

امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کی حمایت کا وعدہ کیا اور حماس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسند گروپ کو مکمل طور پر تباہ کر دینا چاہیے۔

US President Joe Biden
US President Joe Biden Source: AP / AP / Carolyn Kaster/AP

"ہم پوری دنیا کی طرح معصوم فلسطینیوں کی جانوں کے ضیاع پر غمزدہ ہیں۔ میں کل غزہ کے اسپتال میں ہونے والے بے پناہ جانی نقصان پر غمزدہ ہوں۔ آج تک جو معلومات ہم نے دیکھی ہیں، اس کی بنیاد پر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک گروہ کی کاروائی ہے۔ممکنہ طور پر غزہ پر ایک دہشت گرد گروپ کی طرف سے غلط راکٹ فائر کیا گیا ہے۔"

انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے دونوں کے لیے 150 ملین ڈالر کی امداد کا بھی اعلان کیا۔

غزہ کے جنگ زدہ افراد کے لیے چندہ کسے دیں؟

غزہ میں جاری خونریزی نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔فلسطین کے حامی مظاہرین دنیا کے مختلف شہروں کی طرح آسٹریلیا میں بھی سڑکوں پر نکل کر قیام امن کے لیے اپنی آواز اٹھا رہے ہیں۔

گزشتہ روز سڈنی میں لیورپول ہسپتال کے باہر ایسے ہی ایک مظاہرے میں، مظاہرین نے آسٹریلوی حکومت سے سخت ردعمل کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے میں شامل ایک شخص نے کہا:
"ہم یہاں خاموشی سے کھڑے ہیں اور ہماری خاموشی سنی جائے گی، ہم سب متفق ہیں کہ وہ تمام لوگ جو انسانیت کی اس توہین کے خلاف نہیں بولیں گے، ان کی خاموشی یکسر غلط ہے "
مظاہرے میں شریک ایک شخص
جمعہ کے روز آسٹریلیا بھر کی مساجد میں غزہ کے جنگ زدہ افراد کے لیے عطیات جمع کرنے اور قیام امن کے لیے خصوصی دعا کا انتظام کیا گیا۔

اسلامک کاونسل آف وکٹوریہ کے سربراہ عادل سلمان نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ لوگ دل کھول کر فلسطین کے جنگ زدہ عوام کی مدد کر رہے ہیں۔ ان کے بقول مصر کی جانب سے راہداری کھولے جانے کے بعد امید ہے کہ زیادہ امدادی سامان اور رضا کار غزہ پہنچ پائیں گے۔

آسٹریلین چیریٹیز اینڈ ناٹ فار پرافٹس کمیشن کے مطابق کسی بھی شخص یا فرد کو کسی بھی معاملے میں چندہ دینے سے قبل ان کی ویب سائٹ پر جاکر چیریٹی رجسٹر دیکھ کر اس کی تصدیق کر لینی چاہیے۔ اس کمیشن کی ترجمان نے ایس بی ایس اردو کو بتایا کہ چندہ وصول کرنے والی تنظیم کا اے بی این نمبر اور دیگر چندے کے استعمال کے حوالے سے اس کی رپورٹنگ کا جائزہ بھی مدد گار ہوسکتا ہے۔
  • SBS News کے لیے حانا کوون اور شادی خان سیف کی رپورٹ

شئیر