پیٹر فریزر نے 2012 میں اپنی بیٹی کو کھو دیا جب 23 سالہ سارہ فریزر اس وقت ہلاک ہوگئیں جب ایک ٹرک ان کی سڑک ک کنارے خراب ہوجانے والی کھڑی گاڑی سے ٹکراتا ہوا گزر گیا۔ آسٹریلیا میں ہر سال سڑک حادثات میں تقریباً ایک ہزار اموات ہوتی ہیں۔ 2021 میں ٹریفک حادثات میں ہلاکتون کی تعداد 1,123 تھی جو 2020 کے مقابلے میں تقریباً 3 فیصد زیادہ تھی۔
اب، نئی سمارٹ ٹیکنالوجی پورے ملک میں سڑکوں پر حادثات سے بچانے کے عزم کے ساتھ متعارف کروائی جا رہی ہے۔
مسٹر فریزر نے 2013 میں اپنی بیٹی کے نام پر سارہ گروپ روڈ سیفٹی تنظیم قائیم کی کی بنیاد رکھی
ان کا کہنا ہے کہ جب سڑک پر ہونے والی اموات کو روکنے کی بات آتی ہے تو وہ ہر نئے حفاظتی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
نئی ٹیکنالوجی جسے کوآپریٹو انٹیلیجنٹ ٹرانسپورٹ سسٹم کا نام دیا جارہا ہے ایسی ٹیکنالوجیز میں شامل ہے جو بالآخر ڈرائیوروں اور سڑک پر پیدل چلنے والوں یا سائیکل سواروں کو فوری معلومات فراہم کر کے سڑک حادثات کو روکنے کے لیے کام کرتی ہے۔
ایان کرسٹینسن آئی موو iMove آسٹریلیا کے مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں، یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو اس نئی ٹیکنالوجی کے آزمائشی پروگرام پر بنیادی کام کر کرہی ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ یہ نظام کیسے کام کرتا ہے۔
مسٹر کرسٹینسن بتاتے ہیں کہ سسٹم میں گاڑیوں کے سگنلز اور معلومات حاصل کرنے کی صلاحیت بھی ہے، جس سے ڈرائیوروں کو ان خطرات سے آگاہ کیا جا سکتا ہے جو بصورت دیگر نظر نہیں آتے۔ایپسوچ شہر میں 9 ماہ کی مدت میں 350 شرکاء نے اس ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا۔
اس ہفتے وفاقی محکمہ ٹرانسپورٹ کو ایک مشاورتی دستاویز دی گئی ہے جس میں عوام، گاڑیاں بنانے والی کمپنیاں، اور آٹوموٹیو انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے دیگر گروپس کی جانب سے سفارشات شامل ہیں۔
جس سمارٹ ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا جا رہا ہے اس میں گاڑیوں اور ٹریفک لائٹس کے درمیان فون سے پیغام رسانی کا نظام شامل ہے۔
مسٹر کرسٹینسن کا کہنا ہے کہ یہ آزمائشی ٹیکنالوجی بھی تھی جو ڈرائیوروں کو آنے والے خطرات کے بارے میں کلاؤڈ سے وصول ہونے والی معلومات سے آگاہ کرتی ہے۔
پروجیکٹ میں شریک اینڈریو موریسن نے محسوس کیا کہ اس آلے نے انہیں خطرات کے لیے بہتر طور پر تیار رہنے میں مدد کی۔
Source: SBS
ایک اور شریک نے کوئنز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سنٹر فار ایکسیڈنٹ ریسرچ اینڈ روڈ سیفٹی کو اطلاع دی کہ ریڈ لائٹ وارننگ کی الرٹ ٹون نے انہیں اسوقت سرخ بتی پر کراس کرنے سے رکنے میں مدد دی جب وہ کام کی شفٹ کے بعد تھکے ہوے تھے۔
ایان کرسٹینسن کا کہنا ہے کہ معلوماتی انتباہ یا انفارمیشن الرٹس ڈرائیور کے ردعمل کو تیز کرنے کے ساتھ محتاط رہنے میں میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔
وفاقی محکمہ ٹرانسپورٹ اور انفراسٹرکچر نےٹریفک حادثات میں کمی لانے کے لئے سرکاری اداروں اور صنعت کے تعاون کے ساتھ اس اسمارٹ ٹکنالوجی کے نفاذ کا مسودہ ترتیب دیا ہے۔
ڈاکٹر مرانڈا بلاگ کوئنز لینڈ ڈیپارٹمنٹ آف ٹرانسپورٹ کی سیفر روڈز انفراسٹرکچر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں اور انہوں نے ایپسوچ میں ٹکنالوجی کی آزمائیش اور ٹسٹنگ میں مدد کی۔
وہ کہتی ہیں کہ مواصلات کے لیے مختلف گاڑیوں کے صنعتی معیارات پر متفق ہونے کے ساتھ ساتھ پیغامات کی ترسیل کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قومی سطح پر بہت زیادہ ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر بلاگ کے مطابق، اس ٹیکنالوجی کے مؤثر اور محفوظ ماڈل کو لاگو ہونے میں دو سے چار سال لگ سکتے ہیں۔
مسٹر کرسٹینسن کا کہنا ہے کہ جب سڑک کی حفاظت کی بات آتی ہے تو دولت مشترکہ حکومت کو ایک اہم قائدانہ کردار ادا کرنا ہوتا ہے۔
مسٹر فریزر آسٹریلیا کی سڑکو پر سفر کرنے والوں کو یہ پیغام دیتے ہیں
https://roadsafetyweek