انتباہ: اس آرٹیکل میں کچھ باتیں پریشان کن ہو سکتی ہیں
ایمسٹرڈیم میں یوروپا لیگ کے فٹ بال میچ سے شروع ہونے والے فسادات اور بدامنی کا سلسلہ ایک ہفتہ سے جاری ہے۔ جس کے بعد اس سیریز کو روکنے کے مطالبات سامنے آئے لیکن، پیرس پولیس کی موجودگی کو بڑھاتے ہوئے اگلے میچ کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
دریں اثنا، بین الاقوامی خبر رساں اداروں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے 7 نومبر کے میچ کے دوران اور بعد ہونے والے واقعات کے بڑے پیمانے پر مختلف ورژن شیئر کیے ہیں، جس میں غیر متعلقہ معلومات اور غلط معلومات تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
’ تکلیف دہ سام دشمن حملہ‘
ایمسٹرڈیم میں اسرائیل کے مکابی تل ابیب اور نیدرلینڈ کے ایجیکس کے درمیان میچ کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، پانچ افراد کو اسپتال میں داخل اور 63 کو گرفتار کرلیا گیا۔
میئر فیمکے ہلسیما نے کہا کہ میکابی کے حامیوں کو سکوٹر پر سوار گروہوں نے مارا پیٹا اور لاتیں ماریں جنہں "ہٹ اینڈ رن" حملے قرار دیا گیا۔ انہوں نےنے ان حملوں کو "سام دشمنی" قرار دیا۔
ڈچ وزیر اعظم ڈک شوف نے "تکیلف دہ سام دشمن حملے" کی مذمت کی اور فسادات کے "بڑے سماجی اثرات" کا حوالہ دیتے ہوئے اقوام متحدہ کی (COP 29)موسمیاتی کانفرنس میں اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔
یوروپی یونین کی سربراہ ارسولا وان ڈیر لیین نے کہا کہ وہ "ناگوار حملوں" سے "غصے میں" ہیں اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوٹیرس "تشدد سے صدمے میں" ہیں۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے فسادات کو "قابل نفرت" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ "تاریخ کے سیاہ لمحات کی بازگشت ہیں جب یہودیوں پر ظلم کیا گیا"
Fans of Maccabi Tel Aviv stage a pro-Israel demonstration at the Dam Square, lighting up flares and chanting slogans ahead of the UEFA Europa League match between Maccabi Tel Aviv and Ajax in Amsterdam. Source: Anadolu / Anadolu/Anadolu via Getty Images
انسانی حقوق کی وکیل اور جیوش کونسل آف آسٹریلیا کی ایگزیکٹو آفیسر سارہ شوارٹز نے ایس بی ایس ایگزامنز کو بتایا کہ اس نے جو پہلی رپورٹس دیکھی اور سنی وہ "خوفناک" تھیں۔
"ہم نے سنا ہے کہ لوگ ایک دوسرے کو پیغام دے رہے تھے کہ وہ یہودیوں کا شکار کرنے جا رہے ہیں۔ ہم نے مکابی تل ابیب کے اسرائیلی شائقین پر حملے کی خبروں کی رپورٹنگ دیکھی۔
"میرے لیے اور بہت سے دوسرے یہودی لوگوں کے لیے، یہ دیکھنا واقعی چونکا دینے والا تھا اور ہم یورپی سام دشمنی کے بارے میں جو کچھ جانتے ہیں وہ خاص طور پر ہالینڈ میں ہوتے دیکھ کر تاریخ دہرانے جیسا لگا۔
"وہ کہانی جو ہم نے نہیں سنی تھی اور جو مجھے بعد میں نہیں معلوم تھی، وہ یہ تھی کہ اسرائیلی میکابی کے پرستار ایمسٹرڈیم میں اپنے خلاف اس طرح کے مربوط حملے سے پہلے کیا کر رہے تھے۔
"وہ باتیں جو مین اسٹریم میڈیا کے ذریعے سامنے نہیں آئیں وہ یہ تھیں کہ مکابی تل ابیب کے مداح خود پر حملے میں موث ہوئے جب انہوں نے ’’عربوں کی موت‘‘ کے نعرے لگانے شروع کئے اور غزہ میں جاری صورتحال اور بچوں کی اموات پر گانے گائے‘‘
ایمسٹرڈیم میں واقعی کیا ہوا؟
جمعہ کو ایمسٹرڈیم کے قائم مقام پولیس چیف پیٹر ہولا نے میچ سے قبل شام کو بدامنی کی پہلی اطلاعات کی تصدیق کی۔
ڈیم اسکوائر پر جمع ہونے والے اسرائیلی حامیوں نے فلسطینی جھنڈا جلایا، ایک ٹیکسی کو تباہ کیا اور مسلم ٹیکسی ڈرائیور کو مبینہ طور پر جسمانی طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔ مسلمان ٹیکسی ڈرائیور ایک قریبی کیسینو میں جمع ہوئے، سوشل میڈیا پر ایک کال کا جواب دیتے ہوئے، اور پولیس کی مداخلت سے قبل تقریباً 400 اسرائیلی حامیوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ویژن میں مکابی کے شائقین شعلہ بیانی اور آتش بازی کرتے ہوئے، عبرانی میں نعرے لگا رہے ہیں "آئی ڈی ایف کو جیتنے دو، ہم عربوں کو شکست دیں گے" اور یہ اعلان کرتے ہوئے کہ غزہ میں "کوئی بچہ نہ بچے" ۔
جمعرات کو میکابی کے شائقین کو جان کروف ایرینا جاتے ہوئے عرب مخالف نعرے لگاتے ہوئے فلمایا گیا۔ پولیس نے 2500 سے زیادہ شائقین کی حفاظت کی اور اسٹیڈیم کے باہر کھڑے فلسطینی حامی مظاہرین کو منتشر کردیا۔
کھیل کے بعد اور جمعہ کے اوائل میں، میکابی کے شائقین کا پیچھا کیا گیا اور اسکوٹر اور ای بائک پر نقاب پوش گروپوں نے ان پر حملہ کیا۔ نے کہا کہ گواہوں کے اکاؤنٹس اور موبائل فون پیغامات کے تبادلے کے اسکرین شاٹس سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ کو نشانہ بنایا گیا کیونکہ وہ یہودی تھے۔
ڈچ فوٹوگرافر اینیٹ ڈی گراف جمعرات کی رات سینٹرل اسٹیشن کے باہر کھڑی تھیں اور انہوں نے میکابی کے حامیوں کوآگ لگاتے اور آتش بازی کرتے ہوئے اور عرب مخالف نعرے لگاتے ہوئے فلمایا۔
انہوں نے کو بتایا، "11.15 بجے میں وہاں موجود تھی، انتظار کر رہی تھی، اور حامیوں کے دو گروپ آئے، ایک سیدھا سینٹرل سٹیشن سے ... اور دوسرا میرے دائیں طرف آ رہا تھا،"
انہیں ان افراد کے ’’جارح‘‘ ہونے کا احساس ہوا۔
"وہ یقینی طور پر کچھ کرنے والے تھے، لہذا میں نے سوچا ہوشیار رہوں کہ، وہ کیا کر نے والے ہیں ، (جیسا کہ) آپ کو معلوم ہے۔ اور پھر وہ سیدھا ڈیم اسکوائر پر گئے ... انہوں نے آتش بازی کی۔ یہ شاید 50 لوگوں کا گروپ تھا۔"
Maccabi fans clashed with pro-Palestinian citizens and ripped off Palestinian flags hung on the streets. In the lead-up to the Ajax vs Maccabi Tel Aviv match, several areas of Amsterdam have been designated as security risk zones. Source: Anadolu / Anadolu/Anadolu via Getty Images
کس طرح غلط معلومات نے بڑھتے ہوئے غصے کو جنم دیا
محترمہ ڈی گراف نے جو کچھ دیکھا اس کو فلمایا اور پر اپ لوڈ کر دیا، پوسٹ وائرل ہوگئی اور اسے CNN, BBC , SKY NEWS ور نیویارک ٹائمز سمیت آؤٹ لیٹس کی رپورٹنگ میں شامل کیا گیا۔
تاہم، محترمہ ڈی گراف نے آؤٹ لیٹس پر مکابی کے حامیوں کی جان بوجھ کر غلط شناخت کرکے غلط معلومات پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
اسکائی نیوز یو کے نے اصل میں بدامنی پر ایک سیگمنٹ پوسٹ کیا تھا جس میں ڈی گراف کی فوٹیج میں فلمائے گئے گروپ کو میکابی کے مداحوں کے طور پر بیان کیا گیا تھا۔ اس پوسٹ کو بعد میں ان کے پلیٹ فارمز سےہٹا دیا گیا اور اس کی جگہ گروپ کو "ہڈڈ مین" کے طور پر بیان کرنے والے نے لے لیا۔
"یہ خوفناک ہے کیونکہ یہ اس فوٹیج میں جو کچھ ہوا اس کے برعکس ہے،" ڈی گراف نے کہا۔
انہوں نے () پر میڈیا کو ایک پیغام پوسٹ کیا، جس میں اس کی فوٹیج کے غلط استعمال، اسے ہٹانے اور سچائی کے لیے معافی مانگنے کی درخواست کی۔
"اسے لکھیں: میکابی کے حامیوں نے کھیل کے بعد سینٹرل اسٹیشن کے سامنے ایمسٹرڈیم کے شہریوں پر حملہ کیا،" انہوں نے () پرلکھا۔
"صحافت سچائی کو تلاش کرنے کے بارے میں ہے؛ واقعے کو توڑ مروڑ کر اس پر پیسہ کمانے کے بارے میں نہیں۔"
Maccabi Tel-Aviv fans light fireworks in the stands at Johan Cruyff Arena during the UEFA Europa League match between Ajax and Maccabi Tel Aviv FC. Source: SIPA USA / Pro Shots Photo Agency/Pro Shots/Sipa USA
'انتہائی خطرناک' زبان
بدامنی کی مذمت کے لیے استعمال کی جانے والی زبان سے غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا۔
محترمہ شوارٹز نے کہا کہ ہولوکاسٹ کا حوالہ دینا، اور تشدد کو ایک ’قتل‘ کے طور پر بیان کرنا ’انتہائی خطرناک‘ تھا.
انہوں نے کہا کہ یہودیوں کے قتل عام کی ایک طویل تاریخ ہے۔
"وہ پرتشدد کارروائیاں تھیں … جن کی وجہ سے اکثر یہودی لوگوں کو مختلف علاقوں، خاص طور پر یورپ سے زبردستی نکالا جاتا تھا۔
"لوگوں کی طرف سے یہودیوں کا شکار کرنے اور یہودیوں پر حملہ کرنے کی باتیں سننا ایک طرح سے دوسروں کو ان واقعات کا موازنہ تاریخ میں ہونے والے واقعات سے کرنے پراکساتا ہے
لیکن محترمہ شوارٹز نے کہا کہ قتل و غارت اور ہولوکاسٹ دونوں کا ایک اہم جزو یہودی لوگوں کے لئے "ریاستی تحفظ کا فقدان" تھا، جس نے "نسلی صفائی کی پرتشدد کارروائیوں" کی اجازت دی۔
تاہم انہوں نے کہا کہ "اس مثال میں، ڈچ حکام کی طرف سے فوری طور پر فوری کارروائی کی گئی جنہوں نے فوری طور پر نہ صرف اس فعل کی مذمت کی … یہ بالکل واضح ہے کہ نیدرلینڈز میں یہودی لوگوں کو حکومت کی حمایت حاصل ہے،" انہوں نے کہا۔
"یہ ان واقعات کے بالکل برعکس ہے جب ہم نے ان حملوں سے پہلے فلسطینی مخالف نسل پرستی اور اسلاموفوبک نعروں کو دیکھا تھا، جہاں کسی عالمی رہنما کی جانب سے مذمت کی کوئی عالمی کارروائی نہیں ہوئی تھی۔"
آسٹریلیا میں کمیونٹیز پر اثرات
آسٹریلوی وزیر خارجہ پینی وونگ نے ایکس پر فسادات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "تشدد اپنی تمام شکلوں میں ناقابل قبول ہے"۔
"ایمسٹرڈیم میں راتوں رات اسرائیلی فٹ بال کے شائقین پر سام دشمنی کے حملے گھناؤنے ہیں۔ میرے خیالات متاثرہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ ہمیں سام دشمنی اور اس کی تمام شکلوں میں نفرت کے خلاف ایک ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔‘‘
جبکہ محترمہ شوارٹز کا خیال ہے کہ سام دشمن تشدد کی مذمت کی جانی چاہیے، انہوں نے کہا کہ "تمام حملوں کا مقصد سام دشمنی نہیں تھا"۔ ان کا خیال ہے کہ ان میں سے کچھ میکابی کے مداحوں کے تشدد اور نعروں کا جواب دے رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ حملوں کی "منتخب رپورٹنگ" کے حقیقی نتائج آسٹریلیا اور دنیا بھر میں کمیونٹیز کے لیے ہیں، جو اسلامو فوبیا اور سام دشمنی دونوں کو ہوا دیتے ہیں۔
"جب آپ نسل پرستی کی ایک شکل کو مٹاتے ہیں اور آپ صرف نسل پرستی کی دوسری شکل کو دیکھتے ہیں، جو کہ سام دشمنی ہے، تو یہ نسلی گروہوں میں تقسیم کو بڑھاتا ہے،" انہوں نے کہا۔
جبکہ ڈچ دارالحکومت میں بدامنی جاری ہے، سٹی ہال اپنی آزادانہ تحقیقات شروع کر رہا ہے، اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ تشدد کو کس چیز نے بڑھایا اور میچ سے پہلے، دوران اور بعد میں پولیس اور انٹیلی جنس سروسز کے ردعمل کو نمایاں کیا۔