مسئلہ فلسطین کیا ہے اور اب تک کیوں حل طلب ہے؟

مسئلہِ فلسطین پر روشنی ڈالنے کے لیے ایس بی ایس اردو نے بی بی سی اردو کے سابق پیش کار و تجزیہ کار شفیع نقی جامعی سے بات کی ہے- اس تنازعہ کی بنیاد کے سوال پر ان کا کہنا ہے کہ 1948 می اسرائیل کے وجود میں آن کے ساتھ ہی یہ تنازعہ وجود میں آیا تھا۔

Palestinian and Israel flag

Palestinian and Israel flag Source: Getty

ایس بی ایس سے بات کرتے ہوئے شفیع نقی جامعی کا ماننا ہے کہ اسرائیل کی بنیاد رکھنے والوں کے درمیان یہ وعدہ کیا گیا تھا کہ فلسطینی اپنے گھروں کو واپس آئیں گے ، انہیں اپنی جگہوں پر لوٹنے کا حق ہو گا لیکن اس کے تناظر میں فلسطینی اپنی سر زمین پر واپس نہیں آسکے- عالمی جنگ میں عرب ممالک سلطنتِ عثمانیہ کے خلاف برطانوی اتحاد کی حمایت پر اس شرط پر شامل ہوئے کہ جنگ میں جیت کی صورت میں انہیں آذادی دے دی جائےگی۔مگر جنگ کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں تیل کے ذخائر پر نظر رکھنے والی طاقتوں نے خطے کو اپنی مرضی کے مطابق بانٹنا شروع کردیا اور نئی سرحدی تقسیم کی۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد فلسطین کے علاقے کو تقسیم کر کے یہاں یہودی مملکت کی بنیاد رکھی گئی اور کئی وعدوں کے سائے میں فلسطینیوں کو وہاں سے بے دخل کردیا گیا۔

شفیع کا کہنا تھا کہ مشرقی یروشلم جو جھگڑے کی بنیاد تھی اس پر طے ہوا تھا کہ  مسجد اقصی مشرقی یروشلم میں ہی رہے گی اور طے کیا جائے گا کہ یہ علاقہ اسرائیلی کنٹرول میں رہے گا یا آزاد رہے گا۔ اس دوران کئی تبدیلیاں ہوئیں جس سے فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں دیا گیا جس کی وجہ سے وہ چھاپہ مار جنگ پر اتر آئے-
Mideast Israel Gaza Palestine Conflict
Conflict in Gaza has escalated after hundreds of rockets were fired from the Palestinian territory. (AAP) Source: AAP
2011 میں جب یہ تنازعہ اپنے عروج پر تھا اس وقت امریکی وساطت سے "اوسلو ایگریمنٹ" میں یہ طے پایا کہ یہ جھگڑا ختم کیا جائے گا جس کے بعد فلسطینی انتظامیہ اپنا کام خود کرے گی اور اسرائیل سے کوئی بھی جنگ نہیں ہوگی۔

شفیع نے مزید بتایا، "اس دوران اسرائیل کے منصوبے کچھ اور تھے ۔ جس کے بعد وہ  علاقوں پر قبضہ در قبضہ کرتا چلا گیا اور پھر ان کے تحفظ کے لیے اس کو مزید علاقہ درکار ہوا تو اس نے وہاں پر غیر قانونی دیوار اٹھا دی جس کا کوئی جواز نہیں تھا۔ غزہ اور بقیہ فلسطین کو محفوظ کرنے کی غرض سےحصار بند کر دیا۔"
Rockets fired from Gaza head towards Israel
Rockets fired from Gaza head towards Israel Source: AAP
انہوں نے تاریخ کو سمیٹتے ہوا کہا ہے کہ تاریخی اعتبار سے جو ہونا چاہیے تھا وہ نہیں ہوا۔ فلسطینی بیزار آگئے۔ 2014 کے بعد دوسری مرتبہ یہ سب سے بڑا تنازعہ سامنے آیا کہ جس میں عمارتیں پھر منہدم ہو رہی ہیں ان میں اے ایف پی، اور الجزیرہ جیسے میڈیا ہاوس کی عمارات شامل تھیں۔ یہ کہہ دیا گیا تھا کہ یہ جنگ تب تک جاری رہے گی جب تک اس کی ضرورت ہو گی۔


 


شئیر
تاریخِ اشاعت 19/05/2021 12:47am بجے
شائیع ہوا 19/05/2021 پہلے 10:51am
تخلیق کار Afnan Malik