آسٹریلیا کی ریاست وکٹوریہ کی عدالت عظمیٰ میں پیر کے روز اس مدعے سے متعلق کلاس ایکشن متوقع تھا تاہم وکالتی فرم ماوریس بلیک برن لائرز کی جانب سے کہا گیا کہ اووبر کی جانب سے ہرجانہ کی ادائیگی کے فیصلے کے بعد یہ ایکشن منسوخ کر دیا گیا ہے۔
یہ آسٹریلیا کی تاریخ کا پانچوں سب سے بڑا کلاس ایکشن تصفیہ ہے جو لگ بھگ پانچ سال کی تگ و دو کے بعد سامنے آیا ہے۔ پانچ برس قبل 2019 میں 8000 سے زائد ٹیکسی ڈرائیورز کی نمائندگی کرتے ہوئے اس وکالتی فرم نے اووبر کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
اس وکالتی فرم کے سرکردہ وکیل مائیکل ڈونلی کے بقول اووبر کی جانب سے "جارحانہ انداز " میں آسٹریلیا کی مارکیٹ میں آمد کے بعد ان ٹیکسی ڈرائیورز کے لائسنسز کی اہمیت نہ رہی اور ان کا روزگار شدید انداز میں متاثر ہوا۔ انہوں نے مزیر کہا کہ اووبر نے ہر موڑ پر کوشش کی کہ ہرجانے کی قیمت ادا نہ کی جائے۔ ان کے بقول: "ہمیں فخر ہے کہ آج ہم نے کامیابی سے اووبر سے احتساب کیا اور271.8 ملین ڈالرز حاصل کیے جو ان لوگوں کے اکاونٹس میں جمع ہوں گے جو تباہ ہوچکے ہیں۔"
وکیل ڈونلی نے مزید کہا کہ یہ کلاس ایکشن ایسے وقت میں کامیاب ہوا ہے جب وکٹوریہ، کوئنزلینڈ اور ویسٹرن آسٹریلیا ریاستوں میں حکومتوں کے خلاف اس سے ملتے جلتے کیسز ناکام ہوے تھے۔
ایک بیان میں اووبر نے واضح کیا ہے کہ جہاں بھی اس امریکی کمپنی نے اوائل میں قدم رکھا وہاں رائڈ شیئرنگ کے لیے خاص قانون و قوائد موجود نہیں تھے البتہ وقت کے ساتھ حالات بدلے اور اب ہر جگہ اس کی اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے اور اس سے متعلق خاص قائدے اور قانون موجود ہیں۔