موجودہ معاشرے میں جہاں دکان سے سبزی سے لیکر گاڑی خریدنے کے لئے بھی کریڈٹ کارڈ کا استعمال ہورہا ہے، نقد رقم کا استعمال نہایت کم ہوتا جارہا ہے، جس سے مستقبل میں نئے مالیاتی مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ بچوں کو پیسوں کا استعمال، سود، کریڈٹ، اور مالی بچت کے بارے میں بتایا جائے۔
آسٹریلیا میں پیپلز چوائس فنانشل پلیننگ کی لیزا جونز کا کہنا ہے کہ اسکول کا نیا سال ایک بہترین موقع ہے جب بچوں کو نقد رقم کے بغیر معیشت کے فوائد اور مشکلات کے بارے میں آگاہی دی جائے۔
AAP Image/David Crosling Source: AAP
"کسی بھی چیز کی خرید و فروخت میں نقد رقم کا نہ ہونا یہ تاثر پیدا کرسکتا ہے کہ پیسے لامحدود ہیں، جس کے باعث بچت یا اُدھار کی تمیز بھی ختم ہوسکتی ہے۔"
دوسری جانب "آن لائن شاپنگ" (انٹرنیٹ پر خرید و فروخت) بھی ایک ایسی سوسائٹی تشکیل دے رہی ہے جس میں آنے والی نسلیں شاید نقد کرنسی کو کبھی نہ دیکھ پائیں۔
لیزا جونز کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بچوں کو جیب خرچ "پاکٹ منی" دینا بہت ضروری ہوگیا ہے۔
"اس سے بچوں کو پتہ چلے گا کہ کب تک تنخواہ ملتی ہے، یا کتنے پیسوں سے کیا چیز خریدی جاتی ہے، ان سارے کاوشوں سے پیسے کی قدر پیدا ہوتی ہے۔"
AAP Image/Dan Himbrechts Source: AAP
"بچوں کو سمجھ آئے گی کہ کسی چیز کو خریدنے کیلئے کس طرح بچت کی جائے اور ان کا خرچہ کس طرح ہورہا ہے۔"
پیپلز چوائس کا کہنا ہے کہ والدین کو انٹرنیٹ پر کیلکولیٹر کا استعمال کرنا چاہیئے اور بچوں کو مالیاتی ایپس کا استعمال کرانا چاہیئے جن میں کریڈٹ اور بچت کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔