ہو سکتا ہے کہ آسٹریلیا ریکارڈ کے لحاظ سے گرم ترین موسم سے گزر چکا ہو لیکن محکمہ موسمیات کے ہیڈ آف آپریشنل کلائمیٹ سروس ڈاکٹر اینڈریو واٹکنز کو توقع ہے کہ لا نینا کے باعث قدرے ٹھنڈے موسم کے باوجود موسم گرما میں ہیٹ ویوز کی امید کی جا سکتی ہے ۔ڈاکٹر واٹکنز کا کہنا ہے کہ یہ موسم گرما سال 2019 کی طرح آسٹریلیا کا گرم ترین اور خشک ترین سال نہیں ہوگا ۔
"یہ گذشتہ کچھ سالوں یاخاص طور پر پچھلے سال کی طرح کی طرح شدید ترین سطح پر جائے لیکن یہ زیادہ طویل وقت کے ہو سکتے ہیں اور یہ زیادہ مرطوب بھی ہو سکتے ہیں اور اس کے انسانی صحت پر بڑے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں "
ساوتھ آسٹریلیا میں ریڈ کراس کے اسٹیٹ ایمرجنسی سروس مینجز نک بینکس کا کہنا ہے کہ تپتے ہوئے گرم دنوں میں عوام کو مزید محتاط رہنے کی ضرورت ہے جیسا کہ سائنسی مطالعہ سے ظاہر ہے کہ ہیٹ ویو مہلک ہو سکتی ہے ۔
"زیادہ تر لوگوں کو یہ بات معلوم نہیں ہے کہ آسٹریلیا میں زیادہ لوگ کسی دوسری قدرتی آفت جیسا کہ سیلاب ، جنگلات ی آگ یا سائیکلون کے بجائےہیٹ ویو سے مرتے ہیں۔ اور جب کہ سب ہی گرمی سے متاثر ہو رہے ہیں کچھ مخصوص لوگ زیادہ خطرے کا شکار ہیں ،اس گروہ میں بزرگ لوگ ، حاملہ خواتین ، بچے ،معذوری کا شکار افراد یا صحت کے مسائل کا شکار افراد اور ادویات کھانے والے افراد شامل ہیں "
بینکس نے عوام کو ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کو نگاہ میں رکھیں جنہیں زیادہ خطرہ ہے یہاں تک کہ شدید گرمی کے دنوں میں دوسروں کو گرمی کے خلاف تیار ہونے میں تعاون اور مدد فراہم کریں ۔
" تو یہ اتنا آسان ہو سکتا ہے جیسا کہ سائے کے لئے جگہ بنانا، خواہ یہ چھاوں کا کپڑا یا پرانی شیٹ ہو اور کچھ دوسری رکاوٹیں جو سورج کی تپش اور ان کے گھر کی راہ میں حائل ہوں اور گھر کے اندر درجہ حرارت کم رکھنے میں معاون ہوں ۔ شدید ترین گرم دنوں میں ان کو فون کام کریں یا پیغام بھیج کر ان کی (خیریت معلوم کریں ) اور یہ بات خاص طور پر یقینی بنائیں کہ وہ پانی وافر مقدار میں پییں "
اور پانی کی کمی سے بچنے کے لئے بہترین مشروب یقینی طور پر پانی ہی ہے ۔
"اگر آپ کو پیاس نہیں بھی لگ رہی تو بھی پانی پیں ۔۔۔۔ شراب نہیں ، چائے یا کافی یا کوئی دوسرا میٹھا مشروب لیکن پانی کیونکہ لوگوں میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا یقینی بناناسب سے بہتر ہے "میلبرن کے رائل چلڈرن ہسپتال میں ٹراما سروسکے ڈائریکٹر ڈاکٹر وارویک ٹیگیو کا کہنا ہے کہ ہیٹ اسٹروک کو کسی بھی طرح طرح ہلکا نہیں لیا جانا چاہیئے کیونکہ اس سے جسمانی اعضاء متاثر ہو سکتے ہیں اور بعد ازاں طبی ہنگامی صورتحال کا باعث بن سکتا ہے ۔
Source: Getty Images
" ان کے دل کی ڈھڑکن تیز ہو سکتی ہے سو ان کی نبض تیز چل سکتی ہے اور ہو سکتا ہے کہ ان کی سانس اکھڑ رہی ہواور وہ ایسی علامات ظاہر کر رہے ہوں کہ ان کا دماغ جدوجہد کررہا ہے جیسا کہ بولنے میں ہکلاہٹ یا مشکل ظاہر ہو۔انہیں اپنی نقل و حمل کو مربوط کرنے میں مشکل درپیش ہو یا محض ان کا برتاو عجیب انداز کا ہو بسا اوقات غصہ بھی کر سکتے ہیں ۔ وہ الجھن کا شکار ہو سکتے ہیں اور کچھ سنگین معاملات میں دورے پڑنے کی وجہ سے یا ہوش زائل ہونے کے باعث کپکپاہٹ کا شکار بھی ہو سکتے ہیں "
ڈاکٹر ٹیگیو کے مطابق اگر آپ کو لگے کہ کسی کو گرمی شدید متاثر کر رہی ہے تو ایمبولینس پہنچنے سے قبل آپ یہ چیزیں کر سکتے ہیں ۔
"اگر ممکن ہو تو ان کو ٹھنڈے یا چھاوں والے ماحول میں لے آئیں اور کچھ حالات میں ایسا کرنا کم ہی ممکن ہوتا ہے یا آدھا ممکن ہوتا ہے ۔ان کو کوئی ٹھنڈا مشروب پیش کریں لیکن وہ زیادہ سرد بھی نہ ہو ان کے اضافی ملبوس کو اتار دیں یا گیلا کر دیں یا اسپنج سے نم کر دیں صرف ان کو گیلا رکھنے اور ہوا جھل کر ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کریں "
کوئینز لینڈ کے کینسر کونسل کے سی ای او کرس میک ملن کا کہنا ہے کہ اگرچہ درجہ حرارت بے ضرر محسوس ہو رہا ہوتو بھی لوگوں کو سورج کے جھلساو سے بچنے کے لئے "سن اسمارٹ " اقدامات اختیار کرنے چاہیئں ۔
"ایک جال جس میں ہر کوئی پھنس جاتا ہے وہ یہ کہ یو وی شعاعوں اور درجہ حرات کت مابین کوئی باہمی تعلق نہیں ہے سو ہم سمجھتے ہیں کہ یو وی میں جانا اس وقت یو وی ہے جب یہ تابکاری کی سطح3 پر پہنچ کر آپ کی جلد کو نقصان پہنچا رہی ہو۔ حقیقت میں سورج سے جھلسا دیتی ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ کینسر کا سبب بن جاتی ہے ۔"
آسٹریلیا جلد کے سرطان کے حوالے سے دنیا میں ایک دارلحکومت کی حیثیت رکھتا ہے جہاں ہر سال 11،500 آسٹریلینز میں میلانومہ کی تشخیص ہو تی ہے ۔
تحقیقات سے ظاہر ہوتا ہے کہ زندگی بھر بلند سطح کی تابکار شعاعوں میں جلد ظاہر کرنا ہر تین میں سے دو آسٹریلینز کو قطع نظر ان کی جلد کی ساخت ستر سال کی عمر سے پہلے جلد کے سرطان میں مبتلا کر دیتا ہے ۔
میک ملن کا کہنا ہے کہ عوام کو "سن اسمارٹ " کےسیکھے گئے پانچ مرحلوں "سلپ۔ سلیپ ،سلوپ۔ سیکاور سلائیک پر تمام عمر عمل کرنے کی ضرورت ہے ۔
Source: Getty Images
وکٹوریہ کے ادارہ برائے ہنگامی صورتحال کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں سال 2019- 2018 کے موسم گرما کے دوران جن لوگوں کو سورج سے جھلسنے کے باعث ہسپتال لایا گیا ان میں نصف تعداد بچوں کی تھی ۔
Source: Getty Images/ArtMarie
ڈاکٹر ٹیگیو نے بھی سورج سے جھلسنے والے مریضوں کے علاج کے دوران اس بات کا تجربہ کیا ہے ۔
" ان کے لئے اضافی خطرہ ہے کیونکہ ان کے جسم چھوٹے ہیں اور یہ بہت جلد گرمائش کو جذب یا نکال سکتے ہیں جس کی وجہ ان کا (سورج کے سامنے) زیادہ ظاہر ہونا ہے ۔ ان کی جلد زیادہ باریک ہے جس کی وجہ سے یہ جلد اور گہرے سورج سے جھلساو کا شکار ہو جاتے ہیں اور اپنے ارد گرد موجود بڑوں کے اصرار یا ترغیب کے بغیر ان کے لئے اپنے معمولات کو مربوط کرنا یا مشروبات کا استعمال خود کرنا ان کے لئے عموما ممکن نہیں ہوتا۔ ان وجوہات کی بنا پر ہم دیکھتے ہیں کہ موسم گرما کے دوران بچوں کی افسوسناک تعداد سورج سے جھلسنے کا اس حد تک اثر لیتی ہے کہ انہیں ہسپتال لانا پڑے "
Source: Getty Images/Tracey Dee
"اور ہم 15میٹ کے چھوٹے سے وقفے میں بھی سورج سے جھلسنے کا شکار ہو سکتے ہیں جو ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں حقیقی طور پر تیار رہنا ہے اور سورج سے جھلسنے کے بارے میں محتاط رہنا ہے اور ہمیں یہ دو گھنٹے میں کرنا ہے (سن اسکرین) اور بعض اوقات اس سے بھی کم وقت میں اگر ہم بہت زیادہ سرگرمیوں میں ملوث ہو یا پھر پانی میں جا رہے ہوں ۔"
مزید معلومات کے لئے :
Call 000 immediately If you or someone is in a life-threatening