Feature

ہیکرز کی نظروں سے دور فیس بک پر خرید و فروخت کے دوران محتاط رہیں

ماہرین کہتے ہیں کہ کچھ فیس بک اکاونٹس جو زیادہ قابل بھروسہ ہوتے ہیں، ہیکرز ان کا استعمال کرکے فراڈ اور جعلسازی کرسکتے ہیں اسی لیے کچھ اہم امور کے حوالے سے خاصی احتیاط ضروری ہے۔

A composite image showing someone's hands holding a mobile phone with a Facebook logo alongside

Stolen Facebook accounts are being used by scammers. Source: SBS, Getty

سارہ کو وہ گھبراہٹ اب بھی یاد ہے جو اس نے محسوس کی تھی جب وہ ایک صبح اٹھی اور دیکھا کہ وہ اپنے فیس بک پروفائل تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہی۔ وہ کہتی ہیں کہ اس کے بجائے ایک نامعلوم شخص کے چہرے اور نام سے اسے خوش آمدید کہا گیا، جو اس کا اکاؤنٹ استعمال کر رہا تھا۔

سارہ کے پروفائل میں ایک پرانی کاروباری ای میل کا استعمال کیا گیا تھا جس تک اسے مزید رسائی نہیں تھی، اس لیے وہ پیغامات کی جانچ نہیں کر سکتی تھی۔ اسے فیس بک کی جانب سے اپنے پاس ورڈ میں تبدیلی کی اطلاع دینے والی ای میلز بھی موصول نہیں ہوئیں۔

سڈنی کی رہاہشی اس خاتون نے 2007 میں اپنا فیس بک اکاؤنٹ قائم کیا اور ایک کافی سادہ پاس ورڈ کا انتخاب کیا جسے اس نے تبدیل نہیں کیا تھا - اس چیز کا اب اسے احساس ہے کہ وہ ایک غلطی تھی۔

سارہ، جو اپنا پورا نام استعمال نہیں کرنا چاہتی تھی، نے کہا کہ اس کا اکاؤنٹ پرائیویٹ پر سیٹ کیا گیا تھا اور تقریباً 300-400 دوستوں اور خاندان کے افراد سے منسلک تھا۔

وہ اسے ہر چند ہفتوں میں اپنے خاندان کی تصاویر پوسٹ کرنے کے لیے استعمال کرتی تھی اور اب اسے خدشہ ہے کہ اس کے روابط اس شخص کے ذریعے دھوکہ دہی میں پڑ جائیں گے جس نے اس کا اکاؤنٹ سنبھالا تھا۔

لیکن، جہاں تک وہ جانتی تھی، اس کے کسی بھی دوست یا عزیز کو نشانہ نہیں بنایا گیا، اور اسے سمجھ نہیں آئی کہ اس کا اکاؤنٹ کیوں چوری کیا گیا ہے۔

ایس بی ایس سے گفتگو میں اس نے کہا کہ اسے اپنا اکاؤنٹ واپس حاصل کرنے میں چھ ماہ لگے، امریکہ میں فیس بک کو اسکرین شاٹس اور دیگر ثبوت کے ساتھ ای میل کرنے کے بعد اکاؤنٹ دوبارہ دستیاب ہوا تھا۔ اس سے پہلے، اس نے فیس بک پر میسج کرنے اور ای سیفٹی کمشنر سے شکایت کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن کامیابی نہیں ہوئی۔

آخرکار جب اسے اکاونٹ دوبارہ ملا تو وہ ناقابل استعمال تھا اور اس سے کئی کاروبار جڑے ہوئے تھے۔

IDCARE سائبر سپورٹ سروس کے مطابق اس ادارے نے باقاعدگی سے ان کلائنٹس کی مدد کی جن کے فیس بک پروفائلز کو چوری کیا گیا تاہم اس ادارے کے مطابق بدقسمتی سے سارہ کی صورت حال منفرد نہیں تھی۔

IDCARE کی ترجمان کیتھی سنڈسٹروم نے ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ سائبر مجرمین کے لیے جعلی اکاؤنٹ بنانے کے بجائے کسی اور کے فیس بک اکاؤنٹ پر قبضہ کرنا آسان ہے۔" ان کے مطابق کچھ مجرم حقیقی مالک کی نقل کرتے ہیں اور اس شخص کے دوستوں کو پیغام بھیجتے ہیں کہ وہ لنکس پر کلک کریں ، جعل سازی کے کاموں میں سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کریں۔ ان کے مطابق وہ کمیونٹی گروپس میں پوسٹ کرنے کے لیے بھی اکاؤنٹ کا استعمال کر سکتے ہیں۔

سنڈسٹروم نے کہا کہ "لوگ اس فیس بک اکاؤنٹ پر بھروسہ کرنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں جس کی تاریخ پرانی ہے بجائے اس اکاؤنٹ کےجو کچھ ہفتے پہلے بنایا گیا تھا۔

یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ میں سائبرسیکیوریٹی کے ماہر ڈاکٹر شیرف ہیگگ نے SBS نیوز کو بتایا کہ پروفائل بنانے کی تاریخ اکثر لوگوں میں سے ایک چیز ہے جو فیس بک پر چیک کرتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ جعلی اکاؤنٹ تو نہیں خاص طور پر جب مارکیٹ پلیس پر سامان خریدتے اور بیچتے وقت۔"

ماہرین یہ بھی کہتے ہیں ایک اور حربہ جو لوگوں کے کچھ فیس بک پروفائلز پر اعتماد کا فائدہ اٹھاتا ہے اس میں اشیا کی فروخت شامل ہے جو کہ انتہائی سستے داموں دکھائی دیتی ہے۔

دھوکے کھانے والی سارہ کے اکاونٹس کے ساتھ دو بزنس اکاونٹس جڑے ہوے تھے۔ شیرف ہیگگ کے بقول ایسے کاروباری اکاونٹس سے جڑے پروفائلز کے ذریعے سستی قیمت پر اشیاء کی فروخت کے ذریعے لوگوں کو یہ باور کروانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ حقیقت میں دھوکہ بازی نہیں کی جارہی تاہم اس طریقے سے ایک صارف کو اس کی خریدی گئی چیز کے بجائے ڈاک کے ذریعے خالی لفافہ ارسال کیا گیا تھا اور یوں اس جعلسازی کو ٹریک کرنے کا بھی کوئی ثبوت موجود نہیں رہا۔

تو آخر اس سب سے کیسے بچا جائے؟

دونوں ماہرین کہتے ہیں کہ فیس بک پر بھی ملٹی فیکٹر اتھانٹیکیشن کو فعال کرکے جعلسازی کا راستہ روکا جاسکتا ہے۔

جب ایس بی ایس نیوز نے آسٹریلوی سائبر سیکیورٹی سینٹر، آسٹریلوی کمپیٹیشن اینڈ کنزیومر کمیشن اور ای سیفٹی کمشنر سے مشورہ کے لیے رابطہ کیا کہ اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے تو ان تمام ایجنسیوں نے جواب دیا کہ یہ ان کی ذمہ داری نہیں ہے۔ مزید تبصرے کے لیے فیس بک سے بھی رابطہ کیا گیا اور ان کی آن لائن رہنمائی facebook.com/hacked پر دستیاب ہے۔

سنڈسٹروم نے مزید کہا کہ یہ لوگوں کے لیے اپنی پرائیویسی سیٹنگز کو چیک کرنے اور تبدیل کرنے میں بھی مددگار ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ فیس بک پر ان کے دوست کون کون ہیں۔

ایک اور مشورہ جو تمام ماہرین دیتے ہیں یہ ہے کہ جب آپ فیس بک پر کچھ خریدتے ہیں تو اسے بیچنے والے کی فروپائل کو اس چیز کی یو آر ایل پر بھی دیکھ کر اطمینان حاصل کرلیں۔ اسی طرح فیس بک پر اشیا بیچنے والوں کو بھی مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ لین دین کے لیے مصروف اور پرامن جگہ کا انتخاب کریں جیساکہ شاپنگ سینٹر یا پولیس اسٹیشن کے نزدیک کوئی مناسب جگہ۔

اسی طرح شام ہونے کے بعد لین دین نہ کرنے اور اپنے گھ کا ایڈریس بھی ظاہر نہ کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 28/06/2024 5:00pm بجے
تخلیق کار Charis Chang
ذریعہ: SBS