کرونا وائرس وبا کے شروع ہونے سے پہلے کے اعداد کے ذریعے کی گئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آسٹریلوی یونیورسٹیوں کی ایک تہائی آمدنی بینالاقوامی طلبا کی فیس سے آتی ہے جو چھتیس ارب ڈالر ہے۔
آسٹریلوی یونیورسٹیوں نے مجموعی طور پر دو عشاریہ تین ارب ڈالر کا پچھلے سال منافع کمایا۔ بینالاقوامی طلبا کی فیس کے بغیر یہ منافع سات عشاریہ سات ارب ڈالر کا نقصان ہوتا۔
انٹرنیشل ایجوکیشن اسوسئیشن کے منتظمِ اعلیٰ فل ہنیوڈ کا کہنا ہے کہ یہ اعداد اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ بینالاقوامی طلبا کے لئے بھی وبا کے دوران مشکلات میں مدد کرنی چاہیئے۔
"آسٹریلیا کو اس وقت کئی اہم اقدامات لینے کی ضرورت اس لئے کہ بینالاقوامی طلبا اب کینیڈا اور برطانیہ کا رخ کررہے ہیں۔"
کرونا وائرس وبا کی وجہ سے بینالاقوامی طلبا کو دو طرح سے نقصان ہوا۔ پہلا یہ کہ آسٹریلیا میں موجود طلبا کو شدید مالی مشکلات پیش آئیں جبکہ جو ملک سے باہر تھے وہ تعلیم مکمل کرنے واپس نہیں آسکے۔
ادارے کے مطابق آسٹریلوی یونیورسٹیوں کو تین سے چار ارب ڈالر کا مجموعی نقصان ہوا ہے۔
نیو ساوتھ ویلز کی پریمئیر گلیڈس بیرا جیکلئین کا کہنا ہے کہ بینالاقوامی طلبا اور مائگرنٹس کے لئے ایک ہزار اضافی ہوٹل قرنطینہ کی جگہ بنائی جائیں گی۔
بینالاقوامی طلبا کی واپسی کے لئے اے سی ٹی، ناردرن ٹیریٹری اور ساوتھ آسٹریلیا میں پائلٹ پروگرام بھی تشکیل دیئے گئے ہیں۔