یورپ کے دیگر سیاحتی مقامات کی طرح بارسلونا میں بھی سیاحوں سے چھٹکاراحاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ شہر میں ہونے والے ایک بڑے احتجاجی مظاہرے میں سیاحوں پر واٹر پستول سے اسپرے کرکے بڑھتی سیاحت کے خلاف غصے کا اظہار کیا گیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ شہر میں سیاحوں کی تعداد سے ناخوش ہیں، جس کا انہوں نے مقامی لوگوں کی زندگی کی قیمت اور معیار زندگی پر منفی اثر انداز ہونے کا الزام لگایا ہے۔
ہفتے کے آخر میں تقریبا 3،000 افراد شہر کے مرکز میں مارچ کرتے ہوئے نکلے ۔جلوس میں ایک بڑا بینر پر لکھا گیا تھا کہ “بڑے پیمانے پر سیاحت شہر کو تباہ کر رہی ہے۔”
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں بارسلونا کے علاقے میں تقریبا 26 ملین سیاحوں نے قیام کیا اور 12.75 بلین ڈالر (20 بلین ڈالر) خرچ کیے۔
البرٹ والنسیا نے رائٹرز کو بتایا کہ “ہم یہاں بارسلونا میں بڑے پیمانے پر 'سیاحت' کے خلاف مظاہرہ کرنے آئے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ گذشتہ برسوں میں یہ شہر سیاحوں کے لئے مکمل طور پر بدل گیا ہے، ہم مقامی آبادی کے لئے ایک پُر سکون شہر چاہتے ہیں نہ کہ سیاحوں کے سیر سپاٹے اور ان کی خدمت کرنے والا شہر۔
“بڑے پیمانے پر سیاحت کے منفی اثرات” کا مقابلہ کرنے کے لئے، سوشلسٹ جیوم کولبونی کے زیر انتظام سٹی کونسل نے دس
دن پہلے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایک قانون کے ذریعے ٹ کرایے پر دینے پر پابندی لگائے گی تاکہ پراپرٹیز مقامی لوگوں کے لئے مارکیٹ میں دستیاب ہو سکیں۔
یہ اعلان قانونی جنگ کا سبب بن سکتا ہے اور سیاحتی اپارٹمنٹ آپریٹرز کی ایک ایسوسی ایشن نے اس کی مخالفت کی جو کہتے ہیں کہ یہ صرف ان کے مؤکلوں کے لئے کرایہ کے اپارٹمنٹس میں بلیک مارکیٹ پیدا کرے گا۔
دیگر ہسپانوی سیاحتی ہاٹ سپاٹس جن میں ملاگا، پالما ڈی میلورکا اور کینری جزائر میں شامل ہیں وہاں بھی اسی طرح کے مظاہرے ہوئے ہیں۔
قومی شماریات انسٹی ٹیوٹ کے مطابق،اسپین فرانس کے بعد دوسرا سب سے زیادہ سیاحوں کے ہجوم والا ملک بن گیا ہے۔ اسپین میں 2023 میں 85 ملین غیر ملکی سیاح آئے، جو پچھلے سال سے 18.7 فیصد اضافہ ہے۔
سب سے زیادہ دیکھا جانے والا علاقہ کاتالونیا تھا، جس کا دارالحکومت بارسلونا ہے، جس میں 18 ملین افراد آئے اس کے بعد بیلیئرک جزائر (14.4 ملین) اور کینری جزائر (13.9 ملین) کا نمبر آتا ہے۔