پاکستانی ہائی کمشنر بابر امین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت سرمایہ کاری کے کئی مواقع ہیں جن کا آسٹریلوی صنعتکار اور اوورسیز پاکستانی فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
" پاکستان میں سی پیک، پاک چین اقتصادی تعاون کا پراجیکٹ جاری ہے۔ اس میں دوسرے ممالک کیلئے بھی بہت مواقع ہیں۔
ابھی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان اور چین کے علاوہ تیسرے ملک کو بھی اس پراجیکٹ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔"
بابر امین کا کہنا ہے کہ دیگر علاقوں میں اسپیشل ایکنامک زونر بنائے جائیں گے جن میں سرمایہ کاروں کے لئے کافی مراعات ہیں۔
" پاک چین معاہدے کے تحت کئی انڈسٹریل پارکس بھی تشکیل دیئے جائیں گے۔ ان میں آسٹریلوی صنعتکاروں کیلئے بہت مواقع ہیں۔
پاکستان ایک بڑا ملک ہے اور موجودہ آبادی دو سو سات ملین ہے۔ آبادی کے لحاظ سے ہم دنیا میں چھٹے نمبر پر ہیں۔
ہماری شرحِ نمو کے مقابلے میں کھپت کی شرح اٹھاسی فیصد سے اوپر ہے۔
ہم ایک بہت بڑی مارکیٹ ہیں جہاں سرمایہ لگایا جاسکتا ہے۔"
بابرامین کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاروں کو "ٹیکس ہالی ڈے" بھی ملے گی۔
"پاکستان میں اسوقت کارپوریٹ انکم ٹیکس کی ان زونز میں دس سال تک کی چھوٹ ہے جسے عام طور پر ٹیکس ہالی ڈے کہا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کارخانے لگانے کے لئے استعمال ہونے والی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی بھی نہیں ہے۔"
اوور سیز پاکستانیوں کے بارے میں ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم پاکستان نے ایک ٹاسک فورس بنائی ہے اور ابھی اس کا پیکج متوقع ہے۔
"میں اوور سیز پاکستانیوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کا یہ بہت اچھا موقع ہے۔ حکومت اوور سیز پاکستانیوں کو زیادہ سے زیادہ مراعات دینا چاہتی ہے۔
کئی ممالک ایسے ہیں جن کے شہری اپنے ملک میں جاکر سرمایہ کاری کرتے ہیں اور ملک کے لیئے مثبت کردار ادا کرتے ہیں"
آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی اور ڈیم فنڈ
بابر امین کا کہنا تھا کہ ہائی کمیشن کو روزانہ کی بنیاد پر فنڈ موصول ہورہے ہیں۔
"میں آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں کا شکریہ ادا کروں گا۔ انھوں نے بڑے فراخ دلانہ انداز میں شرکت کی ہے۔
لوگوں نے دس ڈالر تک جمع کرائے ہیں، ہم ان کے بھی شکر گزار ہیں۔
اصل چیز یہی ہے کہ انسان اپنی کوشش اور استطاعت کے مطابق دے سکے۔ ہم تمام لوگوں کے مشکور ہیں"
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان روابط میں بہتری کے لیئے اقدامات
ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے دو طرفہ تعلقات بہت اچھے ہیں اور مضبوط روابط پر مبنی ہیں۔
"ہمارے درمیان بہت تاریخی، باہمی اور مشترکہ اقدار ہیں۔
ہمارے قانون برٹش لا کے تحت آسٹریلیا سے کافی حد تک ملتے جلتے ہیں اور پارلیمانی نظام بھی ایک جیسا ہے۔
دونوں ممالک کھیل کے بہت شوقین ہیں خصوصاّ کرکٹ کے۔
بنیاد تو بہت مضبوط ہے۔ اب اس کے اوپر جو ہمیں کام کرنے کی جو ضرورت ہے، وہ اقتصادی اور تجارتی شعبوں میں ہے۔ ہمارے خیال میں اتنا تعاون نہیں ہے جتنا ہونے کی گنجائش ہے۔سب سے بڑا چیلنج یہی ہے کہ دونوں ملکوں کے روابط کو مزید بہتر بنایا جائے اور ایک ایسی سطح پر لایا جائے جو سب کیلئے بہتر ہو۔
پاکستانی ہائی کمشنر بابر امین اور آسٹریلوی وزیرِداخلہ پیٹر ڈٹن Source: Facebook/Pkhighcommissioncanberra
پاکستان کا ایک خاص کلچر ہے، ایک قدیم ثقافت ہے جس کی دنیا بھر میں عزت افزائی کی جاتی ہے۔ اسی لئے ہم ثقافتی تعلقات کو بڑھانا چاہتے ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی ثقافت کو آسٹریلیا میں بھی دکھایا جائے تاکہ پاکستان کا "سافٹ امیج" سامنے آئے۔
ہماری کوشش ہے کہ مزید ثقافتی پروگرام کریں مگر اس کے ساتھ ساتھ جو پاکستانی آسٹریلیا میں مقیم ہیں، ان کو چاہیئے کہ وہ بھی پروگرام منعقد کرائیں کیوں کہ حکومت کے پاس محدود فنڈز ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ تعلیم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں کام کرنے کی کافی گنجائش ہے۔"
بزمِ ادب کینبرا آسٹریلیا کے پروگرام میں پاکستانی ہائی کمشنربابر امین اور شرکا Source: Facebook/Pkhighcommissioncanberra
اس سوال پر کہ ماضی میں دیگر شعبوں جن میں تجارت اور اقتصادی امور شامل ہیں کافی کوششیں کی گئیں لیکن زیادہ فائدہ نہیں ہوا، ہائی کمیشنر کا کہنا تھا کہ سب نے اپنی اپنی جگہ کوششیں کیں اور کچھ کامیابی ضرور حاصل کی۔
"ہمیں ان جگہوں پر کام کرنا چاہیئے جہاں نتیجہ جلدی حاصل ہوسکے اور جہاں مشکل ہے وہاں کوشش کرتے رہیں۔
لیکن اگر ہم مشکل چیزوں پر زیادہ کوشش کرتے رہیں اور آسان چیزوں کو نظر انداز کردیں تو شاید یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ بھی کامیابی حاصل نہ ہو۔