وزیر داخلہ ٹونی برک نے تصدیق کی ہے کہ وفاقی حکومت اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ وہ ایسا طریقہ وضع کرسکے جس کے تحت عارضی وزیٹر ویزا پر آنے والے فلسطینیوں کو آسٹریلیا میں زیادہ دیر تک رہنے کی اجازت دی جا سکے۔
یہ خبر سب سے پہلے اس ہفتے نائین نیوز کی رپورٹ میں سامنے آئی جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت فلسطینیوں کے لئے ایک نئے خصوصی ویزے کا طریقہ وضع کر رہی ہے تاکہ انہیں غزا واپس نہ جانا پڑے۔
ٹونی برک، جنہوں نے حال ہی میں امورِ داخلہ کا عہدہ سنبھالا ہے اتوار کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ جب جنگ شروع ہوئی تو وزیٹر ویزا جاری کرنا مناسب تھا توبر کا حملہ تھا۔ لیکن اب اُن ویزوں کی معیاد ختم ہو رہی ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ حکومت متاثرہ افراد کے لئے “ویزے کے اگلے مرحلے” پر غور کر رہی ہے لیکن ابھی تک حتمی فیصلے پر نہیں پہنچی۔ لہذا وہ مزید تفصیلات ظاہر نہیں کرسکتے ہیں۔
ٹونی برک نے کہا، “یقینی طور پر دنیا کا کوئی ملک اس وقت لوگوں کو غزا واپس نہیں بھیجے گا، دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں کرے گا۔ لہذا ہمیں ویزے کی معیاد کے خاتمے کے بعد کی پالیسی پر کام کرنا ہوگا ۔”
کیا اس طریقہ کار میں سیف ہیون ویزا جاری کرنے پر غورہو رہا ہے اس سوال کے جواب میں انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
عارضی ویزے کی مدت تین سے 12 ماہ تک ہوتی ہے اور اس کے وصول کنندگان کو کام، تعلیم یا صحت کی دیکھ بھال تک رسائی نہیں ہوتی ۔اس کے برعکس سیف ہیون ویزا آسٹریلیا میں پانچ سالہ قیام کی اجازت دیتا ہے، جبکہ مستقل پروٹیکشن ویزا کے تحت غیر معینہ مدت تک قیام کیا جا سکتا ہے۔ ان دونوں ویزا ہولڈرز کو میڈیکیئر جیسی کچھ سرکاری خدمات تک رسائی حاصل کرنے کی بھی اجازت ہوتی ہے۔
مسٹر ” برک نے کہا کہ یہ افراد خطرناک صورتحال سے گزر چکے ہیں - اور ان میں بہت سارے لوگ ہیں جنھیں سنگین صدمے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
“وہاں ہونے والی قتل و غارت گری سے انیوں نے اپنے خاندان اور ساتھیوں کو کھو دیا ہے۔ اور کئی ایسی صورتحال میں بھی ہیں کہ ان کے گھر اب ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔”
ٹونی برک کی تصدیق کا جواب دیتے ہوئے اپوزیشن کے دفاعی ترجمان اینڈریو ہاستی نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ تجویز جلد بازی میں تیار کی گئیہ پالیسی کا حصہ لگتی ہے اور اپوزیشن اس کی زیادہ سے زیادہ تفصیل دیکھنا چاہتی ہے۔”
ہسٹی نے کہا، “ہم جلد بازی میں سیاسی بنیاد پر ویزہ پالیسی نہیں دیکھنا چاہتے۔
برک نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ حکومت سیکیورٹی چیک پر سمجھوتہ نہیں کرے گی اور کمیونٹی کی حفاظت سب سے اہم ہے۔
7 اکتوبر کے حملے کے بعد، تک فلسطینی شہریت کا اعلان کرنے والے لوگوں کو 2,823 عارضی ویزا دیئے ہیں جن میں 2,499 وزیٹر ویزا شامل ہیں۔ حکومت نے 31 مارچ تک اسرائیلی شہریت کا اعلان کرنے والے افراد کو 3،309 وزیٹر ویزا دیئے ہیں۔
31 مئی تک 1،120 فلسطینی آسٹریلیا پہنچے تھے۔ ان میں سے 422 نے تحفظ (سب کلاس 866) ویزا کے لئے درخواست دی تھی۔ ان میں 387 فلسطینی برجنگ ویزا ہولڈرز تھے۔ جبکہ سات کو برجنگ ویزا ای (بی وی ای) دیا گیا ہے۔
اس سے قبل آزاد سینیٹر ڈیوڈ پوکوک ا جاری کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جیسا کہ یوکرائن میں جنگ سے بھاگنے والوں اور کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کو دیا گیا تھا۔
غزہ کی صحت کے حکام کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم میں کم از کم 39،550 فلسطینی ہلاک ہوگئے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق اس حملے کا آغاز 7 اکتوبر کے حملے سے ہوا جس میں 1200 افراد ہلاک اور 250 اغوا ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق، تقریبا 90 فیصد پناہ گزیں بن گئے ہیں جن کی تعداد - تقریبا 1.9 ملین افراد ہے- جبکہ 495,000 افراد کھانے کی عدم تحفظ کی تباہ کن سطح کا سامنا کر رہے ہیں۔
آسٹریلیائی ایسوسی ایٹڈ پریس کے ذریعے رائٹرز نیوز ایجنسی کی طرف سے