گرینز کے دباؤ کے باعث حکومت معذور تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کی پالیسی کا ازسرِ نو جائیزہ لے گی

محکمہ داخلہ حکومت کی معذور تارکین وطن کی ملک بدری کی پالیسی کا جائیزہ لے گا۔ اس کے بدلے میں گرینز سینیٹ میں حکومت کی پیسفک ویزا سکیم کی حمایت کرے گی۔

Two men wearing suits

Greens Senator Nick McKim has called the policy "highly ableist" and his party wants it scrapped. Source: AAP / Mick Tsikas

Key Points
  • امیگریشن کے وزیر اینڈریو جائلز نے حکومت کے اخراجات کی حد کے طریقہ کار کا جائزہ لینے پر اتفاق کیا ہے۔
  • موجودہ قانون مہاجر معذور بچوں کے خاندانون کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
  • جائیزے کے عوض گرینز سینیٹ میں حکومت کی پیسفک ویزا سکیم کی حمایت کرے گی۔
آسٹریلین مہاجر خاندانوں میں اگر کوئی بچہ معذوری کے ساتھ پیدا ہوتا ہے تو حکومت ایسے مہاجرین کے خاندانوں کو ملک بدر کرسکتی ہے۔مگر اس حکومتی پالیسی کی گرینز کی جانب سے مخالفت کی گئی ہے۔
گرینز کے دباؤ کے بعد وزیر داخلہ جائلز نے ایک ایسے طریقہ کار کے جائزہ لینے پر اتفاق کیا جو متاثرہ مہاجر خاندان کو معذوری کے امتیازی قانون سے استثنیٰ فراہم کرسکتا ہے، اس وقت حکومت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ اگر مہاجر خاندان کا بچہ معذوری جیسی کسی بیماری کے ساتھ پیدا ہوتا ہے تو حکومت ایسے خاندان کی عارضی ویزا درخواستوں کو مسترد کر دے، اور خاندانوں کو آسٹریلیا چھوڑنے کا
حکم دے سکے۔
ٹیکس دہندگان کی رقوم کی ایسے علاج پر اٹھنے والے خرچ کی حد حکومت کو مہاجر خاندانوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتی ہے کیونکہ اس سے صحت کے نظام کی مد میں رکھی جانی والی رقم سےبڑا خرچہ ہو سکتا ہے۔اندازے کے مطابق ایسے معذورین کے علاج پر ٹیکس دینے والے آسٹریلینز پر دس سالوں میں 5100$ سے لے کر 51000$ سالانہ بوجھ پڑ سکتا ہے۔مگر اب اس پالیسی کی جائزہ کمیٹی کی سربراہی محکمہ داخلہ کے چیف میڈیکل آفیسر کریں گے۔

گرینز پیسفک ویزا اسکیم کی حمایت کرنے پر راضی ہیں۔

جائلز کی جانب سے میکانزم پر نظرثانی کی منظوری گرینز کی جانب سے سینیٹ میں حکومت کی پیسیفک ویزا اسکیم کی قانون سازی کی حمایت کے بدلے میں آئی۔ بحرالکاہل کے ہزاروں جزائر کے باشندوں کو طویل عرصے سے التواء کا شکار قانون سازی کے بعد آسٹریلے آنے کا راستہ مل سکے گا اس قانون کی اپوزیشن نے حمایت کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
گرینز امیگریشن کے ترجمان نک میک کیم نے کہا کہ ہجرت کا نظام منصفانہ اور جامع ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ "ہم ہر ایک کے حقوق کے لیے کھڑے رہیں گے، چاہے وہ معذور ہوں یا تارکینِ وطن"
"حکومت کو اس بات کو یقینی بناتے ہوئے موجودہ قانون کا جائزہ لینا ہوگا۔ آسٹریلیا میں عارضی ویزا رکھنے والوں کے ہاں پیدا ہونے والے کسی بھی معذور بچے کے خاندان کو صرف رقم کی حد کے باعث ملک بدر نہ کیا جائے۔"

" یکسر ناقابلِ قبول پالیسی"

میک کیم نے اگست میں ایس بی ایس نیوز کو بتایا کہ موجودہ پالیسی "ناقابلِ قبول ہے" اور پارٹی اسے ختم ہوتے دیکھنا چاہتی ہے۔
میک کیم نے کہا، "اس قسم کے صریح امتیازی قانون کی جگہ تاریخ کا ڈسٹ بنِ ہے۔
"یہ صرف غیر سنجیدہ ہے کہ ایک ایسے بچہ، جو آسٹریلیا میں پیدا ہوا ہے، اس کے پورے خاندان کوصرف اس لئے ملک بدر کیا جائے کیونکہ وہ بچہ معذور ہے۔ ہمیں اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔"
A man in a blue blazer with a red tie.
Minister for Immigration Andrew Giles intervened in March of this year to prevent the deportation of the Perth-based Kollikkara family, which was given less than a month to leave the country because their 10-year-old son had Down syndrome. Source: AAP / Mick Tsikas
جائلز نے پہلے اس بات کو تسلیم کیا تھا کہ " یہ قانون کمیونٹی کی توقعات پر پورا نہیں اترتا" اور لیبر اس کے حل پر کام کر رہی ہے۔

ہر سال 3000 ویزے مختص کرنے کی اسکیم

وزیر خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ حکومت کی بحرالکاہل کے علاقے میں ثقافتی، کاروباری اور تعلیمی تبادلے کو فروغ دے گی۔اس اسکیم کے تحت ہر سال بحرالکاہل کے جزیروں کے باشندوں کے لیے 3000 ویزے تمام ممالک میں بیلٹ کے عمل کے ذریعے مختص کرے گی۔ اس کے بعد منتخب افراد مستقل رہائش کے لیے درخواست دے سکیں گے۔
ویزا حاصل کرنے کے لیے، درخواست دہندگان کو اب بھی اہلیت کے معیار کو پورا کرنے کی ضرورت ہوگی جس میں ملازمت کی پیشکش، صحت اور کردار کے جانچ کی ضروریات شامل ہیں۔
A woman wearing a blue blazer and white shirt speaking into a microphone.
Penny Wong said the new Pacific visa scheme would "grow the Pacific diaspora in Australia". Source: AAP / Mick Tsikas
پینی وونگ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ"اس سے آسٹریلیا میں بحرالکاہل کا باشندے بڑھنے کے ساتھ پیسیفک خاندانوں سے لوگوں کے روابط مزید مضبوط ہوں گے،"۔
"یہ ویزا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہمارے قریب ترین پڑوسی آسٹریلیا کو گھر کہہ سکیں۔"
حزب اختلاف نے اس کی ’’لاٹری‘‘ سسٹم اسکیم کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے۔
حکومت نے استدلال کیا ہے کہ یہ عمل پہلے ہی نیوزی لینڈ میں استعمال ہو چکا ہے اور اس سے پروسیسنگ کے اوقات اور اخراجات کم ہو جائیں گے۔

شئیر
تاریخِ اشاعت 20/10/2023 4:54pm بجے
شائیع ہوا 24/10/2023 پہلے 11:18am
پیش کار Rehan Alavi
ذریعہ: SBS, AAP